السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اگر خاوند نے ایک کاغذ پر اپنی بیوی کے لیے لکھا:"تجھے طلاق۔"کیا طلاق واقع ہوجائےگی جب کہ اس نے اپنے منہ سے طلاق کا لفظ نہیں بولا؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس کی نیت کا جانناضروری ہے ۔امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کایہ موقف ہے کہ طلاق نامہ تحریر کرنے سے طلاق واقع ہوجائے گی اگرچہ اس نے نیت نہ کی ہو جبکہ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ دونوں چیزوں کاجمع ہونا ضروری ہے ،یعنی اگر اس نے طلاق کی نیت کی مگر لکھا نہیں تو طلاق واقع نہیں ہوگی،اور اگر اس نے طلاق لکھی مگر نیت نہ کی تو بھی واقع نہیں ہوگی لیکن اگر اس نے طلاق بھی لکھی اور اس کے ساتھ نیت کو بھی شامل کیا تو طلاق واقع ہوجائے گی،لہذا طلاق میں نیت کا ہوناضروری ہے۔(محمد بن عبدالمقصود)
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب