السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جب ایک آدمی کی دو بیویاں ہوں،اس کی ماں اس کو ایک کے حقوق میں کوتاہی کرنے پر مجبور کردے تو وہ اپنی بیوی کو اپنے پاس حقوق کی کوتاہی پر صبر کرکے رہنے اور اپنے سے جدائی کے درمیان اختیار دے، بیوی نے اس کے پاس رہنے کو ہی اختیار کرلیا۔کیا مرد کے لیے ایسا کرنا جائز ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جب خاوند بیوی کو اختیار دے اور بیوی اس کے پاس رہنے کو پسند کرلے تو اس معاملے میں کوئی حرج نہیں اور مرد پر اس سلسلہ میں کوئی گناہ نہیں،گناہ اور حرج اس کی ماں پر ہے جس نے اس کو ایسا کرنے پر مجبور کردیا۔اگر اس کے لیے ممکن ہوکہ وہ ماں کو از خود یا کسی ایسے شخص کے واسطے سے جس کی بات وہ مانتی ہو نصیحت کرے اور اس کو بتائے کہ اس کو ایسا کرنا حلال نہیں ہے اوراس کو دنیا و آخرت کی سزا کا خطرہ ہے تو اس کو یہ نصیحت کرنا لازم ہے نہیں تو اللہ کسی نفس کواس کی وسعت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتے۔(السعدی)
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب