السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
عورت نے اور اس کے گھر والوں نے شرط لگائی کہ خاوند اسے اس کے گھر اور شہر سے نہیں نکالے گا۔ اس کا کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس خاوند کے متعلق استفسار جس پر اس کی بیوی کے ولی نے شرط لگائی کہ وہ اپنی بیوی کو اس کے شہر میں ہی رکھے گا اور وہ اپنے خاوند کے ساتھ دوسرے شہر میں منتقل نہ ہو گی۔بلا شبہ بیوی یا اس کے ولی کا خاوند پر بیوی کو اس کے گھر یا اس کے شہر سے نہ نکالنے کی شرط لگانا صحیح ہے خاوند پر لازم ہے اور اس پر عمل کرنا متعین ہے کیونکہ عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے واسطے سے مرفوع روایت ہے۔
"إن أحق الشروط أن توفوا به ما استحللتم به الفروج".[1]
"بلا شبہ شرطوں میں سب سے زیادہ پوری کی جانے کے لائق وہ شرط ہے جس کے ساتھ تم نے شرمگاہوں کو حلال کیا۔"
اور اثرم نے روایت کیا:
"بلا شبہ ایک آدمی نے کسی عورت سے شادی کی اور عورت کو اسی گھر میں ہی رکھنے کی شرط لگائی پھر اس نے اس گھر سے اس کو منتقل کرنے کا ارادہ کیا۔بات بڑھ گئی تو وہ جھگڑا لے کر عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آئے عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: عورت کو اس شرط کے مطابق حق ملنا چاہیے لیکن اگر وہ خاوند کے ساتھ منتقل ہونے پر راضی ہو جاتی ہے تو اسے اس کا بھی حق حاصل ہے اور جب وہ اس شرط کو ساقط کردے تو یہ شرط ساقط ہوجائےگی۔(محمد بن ابراہیم )
[1] ۔صحیح البخاری رقم الحدیث (2572)صحیح مسلم رقم الحدیث(1418)
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب