السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جب ایک عورت بیمار ہو جائے اور اسے خون کی ضرورت ہو، اس عورت کو ایک اجنبی مرد سے خون لے کر لگایا جائے پھر اللہ تعالیٰ نے اس عورت کو صحت دے دی تو اس خون دینے والے شخص نے اس عورت سے نکاح کرنا چاہا کیا یہ جائز ہےیا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
سوال میں جو ذکر کیا گیا ہے کہ مرد سے عورت کے لیے خون لیا گیا اورعلاج کی غرض سے اس عورت کو وہ خون بذریعہ انجیکشن لگا دیا گیا تو اس سے حرمت پیدا نہیں ہوتی اگرچہ وہ خون زیادہ ہی کیوں نہ ہو۔ جس طرح رضاعت سے حرمت پیدا ہوتی ہے اسی طرح اگر مرد کو عورت کا خون لگادیا جائے تو اس کا بھی یہی حکم ہے تو اس بنا پر مرد اور عورت ہر ایک کے لیے دوسرے سے شادی کرنا جائز ہے۔(سعودی فتویٰ کمیٹی)
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب