سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(479) کنواری لڑکی سے زنا کرنے والے کا اب اس کے ساتھ شادی کرنے کا حکم

  • 19327
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-05
  • مشاہدات : 1051

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک آدمی نے کنواری لڑکی سے زنا کیا اور اب وہ اس سے شادی کرنا چاہتا ہے۔کیا اس کے لیے شادی جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب واقع اسی طرح ہے جس  طرح تم نے بیان کیا ہے تو ان دونوں میں سے ہر ایک پر لازم ہے کہ وہ اللہ سے توبہ کرے،اس جرم سے رک جائیں اور اس فحاشی کےارتکاب پر نادم ہوں،اور عزم کریں کہ دوبارہ اس قسم کا کوئی کام نہیں کریں گے۔اور کثرت سے نیک اعمال بجالائیں ۔ہوسکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کی توبہ قبول کرے اور ان کے گناہوں کو نیکیوں سے بدل دے۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

﴿وَالَّذينَ لا يَدعونَ مَعَ اللَّهِ إِلـٰهًا ءاخَرَ وَلا يَقتُلونَ النَّفسَ الَّتى حَرَّمَ اللَّهُ إِلّا بِالحَقِّ وَلا يَزنونَ وَمَن يَفعَل ذ‌ٰلِكَ يَلقَ أَثامًا ﴿٦٨ يُضـٰعَف لَهُ العَذابُ يَومَ القِيـٰمَةِ وَيَخلُد فيهِ مُهانًا ﴿٦٩ إِلّا مَن تابَ وَءامَنَ وَعَمِلَ عَمَلًا صـٰلِحًا فَأُولـٰئِكَ يُبَدِّلُ اللَّهُ سَيِّـٔاتِهِم حَسَنـٰتٍ وَكانَ اللَّهُ غَفورًا رَحيمًا ﴿٧٠ وَمَن تابَ وَعَمِلَ صـٰلِحًا فَإِنَّهُ يَتوبُ إِلَى اللَّهِ مَتابًا ﴿٧١﴾... سورةالفرقان

"اور اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پکارتے اور کسی ایسے شخص کو جسے قتل کرنا اللہ تعالیٰ نے منع کردیا ہو وه بجز حق کے قتل نہیں کرتے، نہ وه زنا کے مرتکب ہوتے ہیں اور جو کوئی یہ کام کرے وه اپنے اوپر سخت وبال لائے گا (68) اسے قیامت کے دن دوہرا عذاب کیا جائے گا اور وه ذلت و خواری کے ساتھ ہمیشہ اسی میں رہے گا (69) سوائے ان لوگوں کے جو توبہ کریں اور ایمان لائیں اور نیک کام کریں، ایسے لوگوں کے گناہوں کو اللہ تعالیٰ نیکیوں سے بدل دیتا ہے، اللہ بخشنے والا مہربانی کرنے والا ہے (70) اور جو شخص توبہ کرے اور نیک عمل کرے وه تو (حقیقتاً) اللہ تعالیٰ کی طرف سچا رجوع کرتا ہے"

اور جب وہ اس شادی کا  ارادہ رکھتا ہے تو اس پر لازم ہے کہ اس سے عقد نکاح کرنے سے پہلے ایک حیض گزار کر اس کے رحم کو صاف کرلے اگر اس د وران اس کو حمل ظاہر ہوجائے تو اس کے لیے وضع حمل سے پہلے عقد نکاح کرنا جائز نہ ہوگا تاکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم   کے اس فرمان پر عمل ہوسکے جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم   نے اس بات سے منع کیا  ہے کہ آدمی کسی دوسرے کی کھیتی کو پانی پلائے۔(سعودی فتویٰ کمیٹی)

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 419

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ