سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(470) اس شادی شدہ عورت کے نکاح کا حکم جس نے خاوند کے دخول کیے بغیر دو ماہ بعد بچہ جنم دیا؟

  • 19318
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 675

سوال

(470) اس شادی شدہ عورت کے نکاح کا حکم جس نے خاوند کے دخول کیے بغیر دو ماہ بعد بچہ جنم دیا؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک آدمی نے کسی عورت سے شادی کی اور اس سے ہمبستری اور دخول نہیں کیا۔اس عورت نے دو مہینے کے بعد بچہ جنم دیا۔ کیا یہ نکاح درست ہے؟ کیا اس مرد پر حق مہر دینا واجب ہوگا یا نہیں ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مسلمانوں کا اس پر اتفاق ہے کہ یہ بچہ اس آدمی سے منسوب نہیں ہو گا۔ ایسے ہی اس بات پر بھی اتفاق ہے کہ خاوند کے ذمہ حق مہر واجب نہیں ہوگا لیکن مذکور عقد کے متعلق علماء کے دو قول ہیں۔

پہلا قول :زیادہ صحیح قول یہ ہے کہ مذکورہ عقد باطل ہے جیسا کہ یہ امام مالک اور امام احمد وغیرہ کا مذہب ہے اس بنا پر میاں بیوی میں جدائی کروانا واجب ہے اور خاوند پر مہر اور کچھ مال دینا واجب نہیں ہے جیسا کہ تمام فاسد عقود میں جب دخول سے پہلے ہی جدائی ہوجائے حق مہر واجب نہیں ہوتا لیکن جھگڑا ختم کرنے کے لیے قاضی کو چاہیے کہ جب وہ اس عقد کو فاسد سمجھتا ہے تو ان کے درمیان جدائی کرائے۔

دوسرا قول: یہ ہے کہ یہ عقد صحیح ہے مگر خاوند کو وضع حمل سے پہلے اس عورت سے وطی کرنا حلال نہیں ہے جیسا کہ یہ امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ   کا قول ہے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ وضع حمل سے پہلے بھی وطی جائز ہے جیسا کہ یہ امام شافعی کا قول ہے۔

ان دو قولوں کی بنا پر جب وہ اپنی بیوی کو دخول سے پہلے طلاق دے تو اس کے ذمے آدھا حق مہر ہو گا لیکن جب یہ جھگڑا اس صورت میں ہو۔ جب ایسی وطی کے نتیجہ میں حاملہ ہو جو وطی نکاح یا شبہ نکاح کے بعد ہوئی تو پھر یہ نکاح باطل ہو گا مسلمانوں کا اس پر اتفاق ہے اور مرد کے ذمہ حق مہر نہیں ہوگا جب وہ دخول سے پہلے اس کو طلاق دے دے لیکن اگر وہ زنا کے نتیجے میں حاملہ ہوئی تو پھر اس کے نکاح کے درست ہونے میں کوئی کلام نہیں ہے۔ اختلاف اس صورت میں ہے جب اس نے از خود نکاح کیا لیکن اگر اس نے اس سے جبراً نکاح کیا ہے تو امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ   امام احمد  رحمۃ اللہ علیہ   وغیرہ کے مذہب میں یہ نکاح باطل ہو گا۔ (ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ)

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 408

محدث فتویٰ

تبصرے