السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک آدمی نے ابھی تک شادی نہیں کی اور اطباء نے اس کو خبر دی ہے کہ اس کے لیے اولاد پیدا کرنا مشکل ہے اور اولاد پیدا کرنے کا احتمال اس کے ہاں معدوم ہے لیکن وہ جماع پر قادر ہے کیاوہ اپنی مخطوبہ(منگیتر) کو اس سے آگاہ کرے یا اس معاملے کو اللہ کی تقدیر پر چھوڑ دے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس پر لازم ہے کہ وہ اپنی مخطوبہ کو اس سے آگاہ کرے اور اللہ عزوجل کی قدرت کے اسباب تلاش کرے جبکہ طبیب نے یہ ثابت کیاہے کہ اس آدمی کے اولاد پیدا کرنے کے امکانات کمزور ہیں بلکہ نہ ہونے کے برابر ہیں تو اس شخص کی عورت کے ساتھ گزران صحیح نہیں ہوسکتی جو کہ اپنے اندر فطری شفقت یعنی مامتا کی شفقت رکھتی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:
"من غشنا فليس منا"[1]
"جس نے ہم سے دھوکاکیا وہ ہم میں سے نہیں ہے۔"
اگر وہ اسی حالت میں شادی کرے گا تو ایک دو یا تین سالوں بعد جھگڑا کھڑا ہوجائے گا۔اور پھر یہ کہ اس میں عورت کا نقصان ہے۔اس آدمی کو چاہیے کہ وہ اپنے جیسی عورت تلاش کرلے جو اولاد پیدا کرنے کے قابل نہ ہو اور اس سے شادی کرلے ،یا وہ کسی بیوہ یا ایسی مطلقہ سے شادی کرلے جس کے پاس پہلے سے اولاد موجود ہو اور اب وہ اولاد کی محتاج نہ ہو۔(محمد بن عبدالمقصود)
[1] ۔صحیح مسلم رقم الحدیث(101)
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب