السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جب لڑکی ایسے آدمی سے شادی کرنا چاہے جس کے متعلق اس نے اپنے گھر والوں سے سنا ہے کہ وہ دین دار اور اخلاق حسنہ کا مالک ہے لیکن وہ اس سے شادی نہیں کرنا چاہتی اس کو ناپسند کرنے کی وجہ سے نہیں بلکہ اس کے گھر والوں کی وجہ سے جن کو اس نے دیکھاہے کہ وہ لوگوں کی غیبتیں اور چغلیاں کرتے ہیں تو کیا اس لڑکی کو ایسے مرد سے شادی کرنے سے انکار کا حق حاصل ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جب اس لڑکی کے گھر والے اس آدمی کی دین داری اور امانت داری کو جانتے ہیں اور انھوں نے اس کو اس لڑکی کے لیے بطور خاوند کے منتخب کرلیاہے تو لڑکی کو چاہیے کہ وہ اس کو قبول کرلے۔
رہی اس آدمی کے گھر والوں کی یہ حالت کہ وہ لوگوں کی غیبتیں کرتے ہیں پس یہ ایک ایسی حرکت ہے جس کا تعلق اس کے گھر والوں سے ہے اور ان پر یہ حرام ہے لیکن یہ لڑکی اس کے گھر والوں کی اس حالت کی وجہ سے ایک ہمسر اور صالح آدمی سے شادی ترک نہ کرے جبکہ اس کے گھر والوں کی اس خرابی کی اصلاح بھی ممکن ہے وہ اس طرح کہ یہ لڑکی ان کو وعظ ونصیحت کرے اور ان کو اللہ عزوجل کا خوف دلائے یا وہ ان کی اس مجلس سے الگ رہے جس میں وہ غیبت اور چغلی کرتے ہیں اور کسی اور جگہ بیٹھ جائے اس پر یہ ہرگز لازم نہیں ہے کہ وہ اس کے گھر والوں کے ساتھ بیٹھے جبکہ وہ لوگوں کی غیبت کررہے ہوتے ہیں اور نہ ہی اس کو بنیاد بنا کر ہمسر آدمی کے ساتھ شادی کا موقع ضائع کرے جس کو اس کے گھر والوں نے اس کے لیے منتخب کیاہے،کیونکہ عورت کے لیے ممنوعہ معاملے کاتدارک ممکن ہے جیساکہ ہم نے ذکر کیا ہے۔اسے اپنی مصلحت مد نظر رکھنی چاہیے اور اس نیک ہمسر آدمی سے شادی کرلینی چاہیے۔(الفوزان)
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب