السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اس عورت کے متعلق آپ کی کیا رائے ہے جو اپنے شوہر کی بات نہیں سنتی اور نہ اس کی اطاعت کرتی ہے اور اکثر معاملات میں اس کی مخالفت کرتی ہے مثلاً اس کی اجازت کے بغیر نکل جاتی ہے اور کبھی اسے بتائے بغیر چھپ کر نکل جاتی ہے۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عورت پر واجب ہے کہ معروف طریقے سے اپنے خاوند کی اطاعت کرے اس پر شوہر کی نافرمانی کرنا حرام ہے اور اپنے خاوند کی اجازت کے بغیر اس کے گھر سے نکلنا جائز نہیں ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(إِذَادَعَا الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ إِلَى فِرَاشِهِ فَلَمْ تَأْتِهِ فَبَاتَ غَضْبَانَ عَلَيْهَالَعَنَتْهَا الْمَلَائِكَةُ حَتَّى تُصْبِحَ)[1]
"جب آدمی اپنی بیوی کو اپنے بستر پر بلائے تو وہ آنے سے انکار کردے پس آدمی اس پر غصے کی حالت میں رات گزارے تو صبح تک اس کی بیوی پر فرشتے لعنت کرتے رہتے ہیں۔"
نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"لَوْ كُنْتُ آمِرًا أَحَدًا أَنْ يَسْجُدَ لِغَيْرِ اللَّهِ ، لَأَمَرْتُ الْمَرْأَةَ أَنْ تَسْجُدَ لِزَوْجِهَامِنْ عِظَمِ حَقِّهِ عَلَيْهَا" [2]
"اگر میں کسی کو حکم دینے والا ہوتا کہ وہ کسی کو سجدے کرے تو میں بیوی کو حکم دیتا کہ وہ اپنے خاوند کو سجدہ کرے اس لیے کہ خاوند کا اپنی بیوی پر بہت زیادہ حق ہے۔"
اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿الرِّجالُ قَوّٰمونَ عَلَى النِّساءِ بِما فَضَّلَ اللَّهُ بَعضَهُم عَلىٰ بَعضٍ وَبِما أَنفَقوا مِن أَموٰلِهِم فَالصّـٰلِحـٰتُ قـٰنِتـٰتٌ حـٰفِظـٰتٌ لِلغَيبِ بِما حَفِظَ اللَّهُ وَالّـٰتى تَخافونَ نُشوزَهُنَّ فَعِظوهُنَّ وَاهجُروهُنَّ فِى المَضاجِعِ وَاضرِبوهُنَّ... ﴿٣٤﴾... سورةالنساء
"مرد عورتوں پر نگران ہیں اس وجہ سے کہ اللہ نے ان کے بعض کو بعض پر فضیلت عطا کی اور اس وجہ سے کہ انھوں نے اپنے مالوں سے خرچ کیا پس نیک عورتیں فرماں بردار ہیں غیر حاضری میں محافظت کرنے والی ہیں اس لیے کہ اللہ نے(انھیں ) محفوظ رکھا اور وہ عورتیں جن کی نافرمانی سے تم ڈرتے ہوسوانھیں نصیحت کرو اور بستروں میں ان سے الگ ہو جاؤ اور انھیں مارو۔"
اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے بیان کیا ہے کہ بلا شبہ مرد عورت پر حاکمیت حاصل ہے اور جب عورت اس کی مخالفت کرے تو اس کو روکنے کے لیے مناسب تنبیہ کی اجازت دی ہے جو اس بات پر دلیل ہے کہ عورت پر خاوند کی اطاعت بھلائی کے ساتھ واجب ہے اور ناحق اس کی مخالفت کرنا حرام ہے۔(الفوزان)
[1] ۔صحیح البخاری رقم الحدیث (3065)صحیح مسلم رقم الحدیث(1436)
[2] ۔صحیح مسند احمد(158/3)
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب