السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
زید کی حقیقی بیٹی ہے اس نے بکر کو کہا یہ آپ کی بیٹی ہے جہاں کہیں چاہیں اس کا نکاح کسی نیک لڑکے سے کر دیں بکر نے لڑکی کی شادی ایک داڑھی منڈھے سے کر دی جب کہ بچی درس نظامی کی فارغ شدہ ہے بکر انتہائی درجے کا نیک بزرگ اور عالم دین ہے اس کی عمر تقریباً ساٹھ برس کے قریب ہے اور لڑکے کی گھر میں ہمیشہ تنہائی میں اس کے پاس جاتا آتا رہتا ہے اور وہ بچی اس سے یعنی بکر سے پردہ نہیں کرتی۔ عمر اور دیگر ساتھیوں نے کہا کہ حضرت صاحب آپ اس کے پاس ایسے اکیلے نہ جایا کریں ہو سکتا ہے کہ آپ بھی بدنام ہوں اور مسلک بھی۔ تو انہوں نے جواب دیا میں نے نامردی کی گولیاں کھا لی ہیں ڈاکٹری معائنہ کرا لیں میں نے تو ان کے ساتھ ان کی مدد کرنے کا وعدہ کیا ہوا ہے کیونکہ میرے پاس جواز ہے۔ ہم نے کہا حضرت صاحب مدد کرنے کے اور بھی طریقے ہیں۔ انہوں نے کہا تم اس کے ساتھ حسد بھی کرتے ہو۔ کئی جاہلوں نے ان پر بری طرح کا الزام بھی لگا دیا ہے۔ وہ ایسی بیہودہ بکواس کرتے ہیں کہ سنی نہیں جاتی۔ اور جاہلوں کو کیا پتہ ہے حضرت صاحب نے گولیاں کھائی ہیں یا کہ نہیں۔ کیا یہ غلطی اس بزرگ کی ہے یا جو عمر اور دیگر ساتھی خیر خواہی کے لیے روکتے تھے ان کی ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جو صورت حال آپ نے تحریر فرمائی ہے اس کی روشنی میں تو بکر کا عمل شرعاً درست نہیں اس لیے بکر کو چاہیے اس عمل کو فوراً ترک کر دے اور پہلے کیے ہوئے اس عمل سے توبہ نصوح کرے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب