السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اس بیوی کا کیا حکم ہے جو گھر کے خرچے میں سے کچھ مال خفیہ رکھتی ہے اور پھر اس رقم کو اپنے نفس پر اور گھر کی دیگر ضروریات پر خرچ کرتی ہے جبکہ خاوند کو اس کا علم نہیں ہوتا؟اور اس کا کیا حکم ہے کہ اگر وہ اس مال میں سے کچھ اپنے میکے والوں کو دے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جہاں تک اس بچائے ہوئےمال میں سے اپنے میکے والوں کو دینے کا تعلق ہے تو اس بارے میں پہلے بات ہوچکی کہ اگر وہ معمولی سا مال ہو جس کو عرفاًنظر انداز کیاجاتا ہے اور اس کو یہ معلوم ہے کہ اس کے شوہر کو اس سے کوئی تکلیف نہیں ہوگی تو وہ یہ مال اپنے میکے والوں کو دے سکتی ہے۔
رہا اس کا اپنی ذات کے لیے اس میں سے کچھ بچا کررکھنا،اگر تو اس کا شوہر اس پر مال خرچ کرنے میں بخل کا مظاہرہ کرتاہے کہ وہ اس پر معمول کے مطابق بھی خرچ نہیں کرتا تو اس کے لیے جائز ہے کہ وہ خاوند کو بتائے بغیر معروف طریقے سے اس کے مال میں سے لے لیاکرے تاکہ وہ اپنی ذات پرمعمول کے مطابق خرچ کرسکے۔صحیحین میں عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی یہ حدیث موجود ہے کہ ہند بنت عتبہ نے کہا:اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! بلاشبہ ابو سفیان ایک بخیل آدمی ہے مجھے اور میرے بچوں کو وہی کفایت کرتا ہے جومیں اس کے مال سے اس کوبتائے بغیر لے لیتی ہوں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
" خُذِي مَا يَكْفِيكِ وَوَلَدَكِ بِالْمَعْرُوفِ "[1]
"تو احسن انداز میں اتنا مال لے لیا کرو جو تجھے اور تیرے بچوں کو کافی ہو۔"
(محمد بن عبدالمقصود)
[1] ۔صحیح البخاری رقم الحدیث(5049)
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب