سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(431) خاوند کے عورت کو اوپر لٹا کر جماع کرنے کا حکم

  • 19279
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-03
  • مشاہدات : 4283

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں ایک شادی شدہ عورت ہوں۔میرا خاوند مجھ سے ایک اور ہی طریقے سے جماع کرنا چاہتا،یعنی میں اس کے او پر آؤں جبکہ میں اس سے اتفاق نہیں کر تی کیونکہ بعض اطباء نے کہا ہے:بلاشبہ یہ نقصان دہ ہے۔تو کیا ایسا کرنا حرام ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ حرام نہیں ہےاور مرد کے لیے جائز ہے کہ وہ جس صورت میں بھی چاہے اپنی بیوی سے (جماع وغیرہ کا) فائدہ حاصل کرے،سوائے ان صورتوں کے جن سے شریعت نے منع کیا ہے،یعنی مرد کے لیے عورت سے حیض ونفاس کے دوران  جماع کرنا جائزنہیں ہے اور نہ ہی اس کی دبر میں جماع کرناجائز ہے۔اور نہ ہی اس کے لیے یہ ہی حلال ہے کہ وہ عورت کو نجاستیں چاٹنے اور نگلنے پر مجبور کرے۔لیکن عملاً میں نے پڑھا ہے کہ جماع کا یہ طریقہ مرد کے لیے ضرررساں ہے کیونکہ عورت مرد کے اوپر لیٹے گی تو اس کا پانی(منی) مردکی قبل(آلہ تناسل) پر  اترے گا اور یہ اس کے عضو کے لیے خطرات کا باعث بنے گا۔جہاں  تک اس طریقہ جماع کے حلال یا حرام ہونے کا تعلق ہے تو یہ حلال ہے لیکن مرد پر لازم ہے کہ وہ اس طریقے سے بچے کیونکہ یہ اس کے لیے نقصان دہ ہے۔(محمد بن عبدالمقصود)

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 371

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ