السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اس عورت کے متعلق کیا حکم ہے جو اپنے چہرے کے بل الٹا سونا پسند کرتی ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ شیطان کا لیٹنا ہے۔لیکن جب پیٹ میں تکلیف کی وجہ سے الٹا لیٹے تو پھر کوئی حرج نہیں،ورنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہی پسندیدہ اور اس لائق ہے کہ اس کااتباع کیاجائے۔امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے براء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو کہا:
"عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ قَالَ: حَدَّثَنِي الْبَرَاءُ بْنُ عَازِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم:«إِذَا أَتَيْتَ مَضْجَعَكَ فَتَوَضَّأْ وَضُوءَكَ لِلصَّلَاةِ، ثُمَّ اضْطَجِعْ عَلَى شِقِّكَ الْأَيْمَنِ وَقُلْ: اللَّهُمَّ أَسْلَمْتُ نَفْسِي إِلَيْكَ، وَفَوَّضْتُ أَمْرِي إِلَيْكَ، وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِي إِلَيْكَ، رَهْبَةً وَرَغْبَةً إِلَيْكَ، لَا مَلْجَأَ وَلَا مَنْجَا مِنْكَ إِلَّا إِلَيْكَ، آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِي أَنْزَلْتَ، وَبِنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ، فَإِنْ مُتَّ مُتَّ عَلَى الْفِطْرَةِ،"[1]
"جب تو اپنے بستر پر آئے تو نماز والا وضو کر،پھر اپنی دائیں کروٹ پر لیٹ کر پڑھ:
"اللَّهُمَّ أَسْلَمْتُ نَفْسِي إليْكَ ، وَوجَّهْتُ وَجْهي إلَيْكَ ، وفَوَّضْتُ أَمْرِي إلَيْكَ ، وَأَلجَأْتُ ظهْري إلَيْكَ ، رَغْبةً وَرهْبَةً إلَيْكَ ، لا مَلْجأ ولا مَنْجى مِنْكَ إلاَّ إلَيْكَ ، آمَنْتُ بِكتَابكَ الذي أَنْزلتَ ، وَنَبيِّكَ الذي ارسلت "
"اے اللہ! میں نے حصول ثواب اور عذاب کے ڈر سے اپنا نفس تیرے سامنے مطیع کردیا،اور اپنا چہرہ تیری طرف متوجہ کردیا،اپنا معاملہ تیرے سپرد کردیا اور تیرا سہارا لے لیا۔ تیرے علاوہ میرے لیے کوئی ٹھکانہ اور جائے پناہ نہیں ہے،(اے اللہ!) میں تیری نازل کردہ کتاب پر اور تیرے بھیجے ہوئے نبی پر ایمان لایا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اگر تم اس رات مرجاؤ تو فطرت اسلام پر مروگے۔"
نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح سند سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی دائیں کروٹ پر لیٹتے تھے اور اپنا دایاں ہاتھ اپنے رخسار کے نیچے رکھتے تھے،لہذا مذکورہ عورت پر لازم ہے کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کااتباع کرے اورشیطان کا لیٹنا ترک کردے۔(محمد بن عبدالمقصود)
[1] ۔صحیح البخاری رقم الحدیث(5952)
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب