السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جب باپ اپنے بیٹے کی غیر صالح عورت سے شادی کرانا چاہے تو اس کا کیا حکم ہے؟اور اس کا کیا حکم ہے کہ جب وہ نیک عورت سے نکاح کرنا چاہے اور باپ انکار کردے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
باپ کے لیے بیٹے کی ایسی عورت سے شادی کرانا جائز نہیں ہے جس عورت کو وہ پسند نہیں کرتا خواہ دینی عیب کی وجہ سے اس کو ناپسند ہے یا جسمانی نقص اور عیب کی وجہ سے اور کتنے ہی وہ لوگ ہیں جنھوں نے اپنی اولاد کو ایسی عورت سے شادی کرنے پر مجبور کیا جن پر وہ راضی نہ تھے اور بعد میں ا ن کو ندامت و پشیمانی کا سامنا کرنا پڑا لیکن پھر بھی وہ یہی کہتے ہیں اس عورت سے شادی کر لو کیونکہ وہ میرے بھائی کی بیٹی ہے یا یہ کہ وہ تیرے خاندان اور برادری وغیرہ کی عورت ہے ایسی صورت میں نہ بیٹے پر لازم ہے کہ وہ اس نکاح کو قبول کرے اور نہ والد کا حق ہے کہ وہ بیٹے کو اس نکاح پر مجبور کرے ایسے ہی اگر لڑکا ایک نیک عورت سے شادی کرنا چاہتا ہے لیکن باپ اس کو روک دیتا ہے تو اس صورت میں بھی بیٹے پر باپ کی اطاعت لازم نہیں ہے جب بیٹا ایک نیک خاتون سے شادی کرنے پر آمادہ ہے اور اس کاباپ کہتا ہے اس سے شادی نہ کر۔ تو لڑکے کو یہ حق ہوگا کہ وہ اس سے شادی کرے اگر چہ اس کاباپ اس کو منع کرے کیونکہ بیٹے کے لیے ایسے کام میں باپ اطاعت لازم نہیں جس میں اس کے باپ کا کوئی نقصان نہیں البتہ بیٹے کا اس میں فائدہ ہے اور اگر ہم کہیں بیٹے پر لازم ہے کہ وہ ہر چیز میں اپنے باپ کی اطاعت کرے حتی کہ اس میں بھی جس میں اس کا فائدہ ہے اور باپ کا نقصان نہیں ہے تو اس سے بہت سی خرابیاں پیدا ہوں گی لیکن اس طرح کے حالات میں بیٹے کو لائق یہ ہے کہ وہ اپنے باپ کے ساتھ رہے اور حتی الوسعاس کو نرم کرے اور حسب طاقت اس کو قائل کرے۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ )
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب