السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا کنواری لڑکی کا باپ کی اجازت کے بغیر شادی کرناجائز ہے؟اور نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کا آپس میں دوستی کی حد میں رہتے ہوئے ٹیلی فون کے ذریعہ سے گفتگو کرنے اور خط وکتابت کرنے کا کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عورت کے لے باپ کی اجازت کے بغیر شادی کرناجائز نہیں ہے کیونکہ وہ اس کا ولی ہے اور وہ اس سے زیادہ اچھے انداز میں جانچ پڑتال کرسکتاہے،لیکن باپ کو بھی یہ جائز نہیں ہے کہ جب لڑکی اپنے نیک ہمسر سے شادی کرناچاہے کہ وہ اس کو نکاح کرنے سے روکے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"إذا أتاكم من ترضون دينه وأمانته فزوجوه إلا تفعلوا تكن فتنة في الأرض وفساد كبير"[1]
"جب تمہارے پاس ایسا شخص نکاح کا پیغام لے کر آئے جس کی دینداری اور امانت ودیانت سے تم خوش ہوتو اس کو رشتہ دے کر اس کی شادی کردو،اگر تم ایسا نہیں کروگے تو زمین میں فتنہ اور بہت بڑا فساد برپا ہوگا۔"
اور لڑکی کو ایسے شخص سے شادی کرنے پر اصرار نہیں کرنا چاہیے جس سے اس کا باپ خوش نہ ہوکیونکہ باپ اس کی نسبت زیادہ گہری نظر رکھتاہے اور اس لیے بھی کہ وہ نہیں جانتی کہ شاید اس کی بھلائی اور بہتری اس سے شادی نہ کرنے میں ہو۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿ وَعَسىٰ أَن تُحِبّوا شَيـًٔا وَهُوَ شَرٌّ لَكُم ...﴿٢١٦﴾... سورة البقرة
"اور ہوسکتاہے کہ تم ایک چیز کو پسند کرو اور وہ تمہارے لیے بری ہو۔"
لہذا عورت پر لازم ہے کہ وہ اللہ سےدعا کرے کہ اللہ تعالیٰ اس کو نیک شوہر عطا کرے۔اور نوجوان لڑکیوں کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ نوجوان لڑکوں کے ساتھ خط وکتابت کے ذریعہ گفتگو کریں کیونکہ اس کا انجام اچھا نہیں ہوگا اور نوجوان لڑکے اس کے متعلق طمع کریں گے اور اس سے لڑکیوں کی حیا جاتی رہے گی اور بہت سی دیگر خرابیاں بھی جنم لیں گی۔(الفوزان)
[1] ۔حسن سنن ابن ماجہ رقم الحدیث(1967)
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب