السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
عمرہ یا حج کی غرض سے یا عام حالات میں حمل کی تکالیف سے بچنے کی خاطر مانع حمل گولیاں استعمال کرنے کاکیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
میں نہیں سمجھتا کہ عورت بلا کسی انتہائی ضرورت کے ان کواستعمال کرےمثلاً وہ کمزور جسم کی مالک ہو یا بیمار ہو یا اس جیسی کوئی اور ضرورت ہو جو اس کو یہ گولیاں استعمال کرنے پر مجبور کردے اور جب حمل کے سبب اس کو نقصان ہوتا ہو اور اس کے لیے یہ گولیاں استعمال کرنا جائز ہو جائیں تو اس کے شوہر کا اس پر اتفاق کرنا بھی ضروری ہے کیونکہ نسل میں تصرف کا جس طرح عورت کو حق ہے اسی طرح مرد کو بھی اس کا حق حاصل ہے۔
اس وجہ سے علماء نے کہا ہے مرد کے لیے آزاد عورت سے اس کی اجازت کے بغیر عزل کرنا جائز نہیں ہے اور عزل بھی عدم حمل کے اسباب میں سے ہے لہٰذا ہر عورت کو میری یہ نصیحت ہے کہ وہ اس سے پرہیز کرے کیونکہ اولاد کا زیادہ ہونا برکت اور نفع کا باعث بنے گا اور اس سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر عمل پیرا ہونے کی سعادت حاصل ہوگی رہا عمرے اور حج کی ادا ئیگی کے قابل بننے کے لیے ان گولیوں کو استعمال کرنا تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے کیونکہ یہ ایک عارضی معاملہ ہے البتہ ان تمام حالات میں ان گولیوں کے استعمال کرتے وقت ڈاکٹر کی رائے لے لینا ضروری ہے۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ )
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب