السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا اس دور میں رمی کے دوران رش اور بھیڑ عورت کے لیے معقول عذر ہے کے اس کے لیے یہ جائز ہوکہ وہ کسی سے کنکریاں مروائے؟اور ان دو کاموں میں سے کون سا کام افضل ہے وہ کسی کو اپنا نائب بنادے جو دن کے وقت اس کی طرف سے کنکریاں ماردے یا وہ رات کے وقت از خود کنکریاں مارے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ہاں یہ عذر شمار ہو سکتا ہے کیونکہ اس کے رمی کے دوران مردوں سے ٹکرانے کی وجہ سے اس کی حرمت پامال ہوتی ہے لہٰذا اس کو اختیار ہے کہ وہ اپنا نائب بنادے جودن کے وقت اس کی طرف سے رمی کرے یا وہ رات کے وقت بذات خود رمی کر لے۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ )
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب