سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(391) عورت کے ذبیحہ کا حکم

  • 19239
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 591

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا عورت کے لیے جانور ذبح کرنا جائز ہے؟کیا اس کے ذبح کیے ہوئے جانور کا گوشت کھانا جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عورت کے لیے مرد کی طرح جانور ذبح کرنا جائز ہے اور یہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم   کی صحیح سنت سے ثابت ہے اس کے ذبیحہ سے کھا نا جائز ہے جب وہ عورت مسلمان ہو یا اہل کتاب میں سے ہواور وہ شرعی طریقہ سے ذبح کرے حتی کہ مرد کی موجودگی میں بھی وہ ذبح کر سکتی ہے جو اس ذبح میں اس کا قائم مقام بن سکتا ہو۔ عورت کے ذبیحہ کے حلال ہونے کی یہ شرط ہر گز نہیں ہے کہ وہ مرد کے نہ ہونے کی وجہ سے ذبح کرے۔(ابن باز رحمۃ اللہ علیہ  )

شیخ عثیمین کا فتویٰ :

ہاں عورت کے لیے قربانی کے جانور وغیرہ ذبح کرنا جائز ہے کیونکہ اصل یہ ہے کہ عورتیں اور مرد عبادات وغیرہ میں شریک ہیں الایہ کہ کوئی دلیل ایسی ہو جو اس تشارک کو روکنے والی ہو۔ اس بنا پر کہ اس لونڈی کے قصے میں یہ بات ثابت ہے جو سلع پہاڑ پر بکریاں چرارہی تھی بھیڑیے نے ایک بکری کو زخمی کردیا تو اس لونڈی نے ایک تیز دھار پتھر کے ساتھ اس بکری کو ذبح کرلیا۔ اور یہ واقعہ نبی  صلی اللہ علیہ وسلم   کے دور کا ہے اور نبی  صلی اللہ علیہ وسلم   نے اس کا گوشت کھانے کا حکم دیا تھا ۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ  )

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 335

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ