السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا عورت کا کسی کی طرف سے حج کرنا جائز ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
علماء کا اس پر اتفاق ہے کہ عورت کے لیے کسی دوسری عورت کی طرف سے حج کرنا جائز ہے خواہ وہ دوسری عورت اس کی بیٹی ہو یا بیٹی کے علاوہ کوئی اور عورت ہو۔ اسی طرح آئمہ اربعہ اور جمہور علماء کے نزدیک عورت کا مرد کی طرف سے بھی حج کرنا جائز ہے جس طرح کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خثم قبیلے کی عورت کو حکم دیا تھا کہ وہ اپنے باپ کی طرف سے حج کرے۔ یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت اس کو کہا تھا جب اس نے سوال کرتے ہوئے کہا: اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! بلا شبہ اللہ کی طرف سے اپنے بندوں پر فرض کیا ہوا حج میرے باپ پر اس حال میں فرض ہوا ہے کہ بہت بوڑھا ہو چکا ہے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو حکم دیا کہ وہ اپنے باپ کی طرف سے حج کرے باوجود اس کے کہ مرد کا احرام عورت کے احرام سے زیادہ کامل ہوتا ہے۔ واللہ اعلم (ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ )
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب