السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
حدیث میں ہے کہ ایک دفعہ جماع کرنے کے بعد اگر دوسری بار بیوی کے پاس جانے کا ارادہ ہو تو وضوء کرنا چاہیے ؟ لیکن وضوء کے لیے ضروری ہے کہ پہلے نجاست کو دور کیا جائے یا غسل جنابت کیا جائے جب تک غسل جنابت نہیں کریں گے اس وقت تک وضوء نہیں ہو گا۔ یہ تو پھر بہت مسئلہ بن جاتا ہے۔ قرآن وحدیث کی روشنی میں اس کی وضاحت کریں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
آپ لکھتے ہیں ’’وضوء کے لیے ضروری ہے کہ پہلے نجاست کو دور کیا جائے یا غسل جنابت کیا جائے ‘‘ تو محترم گذارش ہے کہ دوبارہ بیوی کے پاس جانے کے لیے وضوء یا جماع کے بعد کھانے پینے یا سونے کے لیے وضوء کی خاطر آپ کی ذکر کردہ چیزیں ضروری نہیں لہٰذا اشکال ختم اگر دوبارہ بیوی کے پاس جانے وضوء اور اور جماع کے بعد سونے یا کھانے پینے کی خاطر وضوء میں نجاست کا دور کرنا یا غسل جنابت ضروری ہونے کی کوئی آیت یا صحیح حدیث آپ کے علم میں ہو تو مجھے مطلع فرمائیں آپ کا انتہائی شکرگزار ہوں گا۔ ان شاء اللہ سبحانہ وتعالیٰ
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب