السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جب ایک عورت کو ترویہ والے دن آٹھ ذوالحج کو نفاس آجائے اس نے طواف اور سعی کے علاوہ تمام ارکان حج ادا کر لیے اور اس کا مشاہدہ یہ ہے کہ وہ دس دن کے بعد پاک ہوجائے گی تو کیا وہ طہارت اور غسل کے بعد باقی رکن یعنی طواف حج ادا کر سکتی ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جب تک اسے طہارت کا یقین نہ ہوجائے اس کے لیے غسل کرنا اور طواف کرنا جائز نہیں ہے اور سوال سے جو سمجھ آتی ہے کہ اس نے کہا:بے شک اس نے مکمل طہارت نہیں دیکھی اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ مکمل طہارت دیکھے پھر جب وہ پاک ہوجائے گی تو وہ غسل کر کے طواف اور سعی کرے گی۔ اگر وہ طواف سے پہلے بھی سعی کر لے تو کوئی حرج نہیں کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حج میں اس شخص کے متعلق سوال کیا گیا: جس نے طواف سے پہلے سعی کر لی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "لا حرج"[1]"اس میں کوئی حرج نہیں۔"(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ )
[1] ۔صحیح البخاری رقم الحدیث (83)صحیح مسلم رقم الحدیث (1306)
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب