السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک عورت نے حج کیا اور طواف افاضہ سے پہلے اسے حیض آگیا ۔ جب اس کے خانداننے اپنے وطن لوٹنے کا ارادہ کیا تو اس عورت نے اپنی طرف سے طواف افاضہ اور سعی کرنے کے لیے ولی بنادیا اس نے طواف اور سعی کردی اور یہ لوگ اپنے وطن کو لوٹ گے کیا اس طرح کے کاموں میں وکالت جائز ہے؟معلوم ہوکہ اس کا یہ حج نفل ہے۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
فقہاء کا ظاہری کلام اس طرح کے کاموں کے جواز کا ہے جب حج نفل ہواور جس کو اس نے وکیل بنایا اس نے بھی اسی سال حج کیا ہواور مناسک حج پورے کر چکا ہو۔ اس طرح کے اعمال میں وکالت خاص طور پر ضرورت کے وقت جائز ہے۔واللہ اعلم(محمد بن ابراہیم)
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب