السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں اور میرے گھر والےعمرے کی غرض سے ینبع سے آئے لیکن جب ہم جدہ پہنچے تو میری بیوی کو حیض آگیا،میں نے اپنی بیوی کے بغیر عمرہ مکمل کرلیا،میری بیوی کی نسبت کیاحکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
تیری بیوی کی نسبت(حکم) یہ ہے کہ وہ حیض سے پاک ہونے تک ٹھہری رہے،پھر اپنا عمرہ مکمل کرے کیونکہ جب صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو حیض آگیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:
((احا بستنا هي؟))کیا وہ ہمیں(واپسی سے) روکنے والی ہے؟"
لوگوں نے بتایا:انھوں نے طواف افاضہ کرلیا ہواہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
" فَلْتَنْفِرْ إِذًا "[1]"پھر وہ واپس لوٹے۔"
تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان"((احا بستنا هي؟))اس بات کی دلیل ہے کہ عورت پر واجب ہے کہ جب وہ طواف افاضہ سے پہلے حائضہ ہوجائے تو وہ پاک ہونے تک ٹھہری رہے،پھر طواف کرے اور ایسے ہی طواف عمرہ طواف افاضہ کی طرح ہے کیونکہ وہ عمرے کا رکن ہے۔جب عمرہ کرنے والی طواف سے پہلے حائضہ ہوجائے تو وہ پاک ہونے تک انتظار کرے،پھر طواف کرے۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثمین رحمۃ اللہ علیہ )
[1] ۔صحیح البخاری رقم الحدیث(4140)
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب