سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(358) عورت کا فرض حج میں کسی سے رمی جمار کروانے کا حکم

  • 19206
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-05
  • مشاہدات : 626

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک عورت نے رمی جمار کے علاوہ تمام مناسک حج ادا کرتے ہوئے حج کیا اور اس نے رمی جمار کے لیے کسی کو اپنا وکیل بنا دیا کیونکہ اس کے پس چھوٹا بچہ ہے اور یہ بات بھی معلوم رہے کہ یہ اس کا فرض حج ہے تو اس کا کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب عورت کے پاس کوئی نہ ہو جو اس کے بچے کی نگہداشت کرنے کے لیے اس کے پاس رہ سکے تو اس پر کسی سے رمی کروانے میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن جب بچے کی نگرانی کرنے والا کوئی میسر ہوتو اس کے لیے کسی سے رمی کروانا حلال نہیں ہے خواہ اس کایہ حج فرض ہو یا نفل ۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ )

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 313

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ