سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(355) عورت کے لیے حج و عمرہ میں سر منڈوانے کا حکم

  • 19203
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1124

سوال

(355) عورت کے لیے حج و عمرہ میں سر منڈوانے کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا عورت کےلیے حج و عمرہ میں اپنا سر منڈوانا جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عورت حج و عمرہ میں اپنے سر کے بالوں کے اطراف سے انگلی کے پورے کے برابر بال کاٹے گی اور اس کے لیے سارے بال مونڈکر حلق کروانا جائز نہیں ہے ابن قدامہ رحمۃ اللہ علیہ  نے مغنی میں کہا: عورت کے لیے بال کاٹنا مشروع ہے نہ کہ حلق کروانا اس میں کسی کا اختلاف نہیں ہے۔

ابن المنذرنے کہا:اہل علم نے اس پر اجماع کیا ہے کیونکہ ان کے حق میں حلق کروانا مثلہ ہے اور ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:

"عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " لَيْسَ عَلَى النِّسَاءِ حَلْقٌ , إِنَّمَا عَلَى النِّسَاءِ التَّقْصِيرُ " [1]

"عورتوں پر حلق کروانا نہیں ہے بلکہ ان پر تو صرف بال چھوٹے کروانا مشروع ہے۔"(اس روایت کو ابو داؤد نے بیان کیاہے)

اور علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے مروی ہے۔

"عن علي رضي الله عنه أن النبي صلى الله عليه وسلم نهى أن تحلق المرأة رأسه"[2]

"رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے عورت کو اپنا سر مونڈنے سے منع فرمایا ہے۔

اور امام احمد رحمۃ اللہ علیہ  کہا کرتے تھے ہر ایک مینڈھی سے ایک پورے کے برابر بال کم کرے گی۔ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ  شافعی رحمۃ اللہ علیہ  اسحاق  رحمۃ اللہ علیہ  اور ابو ثور رحمۃ اللہ علیہ  کا بھی یہی قول ہے۔

ابو داؤد رحمۃ اللہ علیہ  نے فرمایا: میں نے امام احمد رحمۃ اللہ علیہ  سے سنا ان سے اس عورت کے بارے میں سوال کیا گیا جو اپنے سارے سر کے بال کاٹتی ہے فرمانے لگے ہاں وہ اپنے بالوں کو سر کے آگے جمع کرے پھر اپنے بالوں کے کنارے سے ایک پورے کے برابر کاٹ دے ۔

اامام نووی  رحمۃ اللہ علیہ  نے المجموع" میں کہا علماء کا اس بات پر اجماع ہے کہ عورت کو سر مونڈنے کا حکم نہ دیا جائے بلکہ ان کاکام اپنے سر کے بال کم کروانا ہے کیونکہ حلق ان کے حق میں مثلہ ہے(الفوزان)


[1] ۔صحیح سنن الدارمی (89/2)

[2] ۔ضعیف سنن ابی داؤد رقم الحدیث (914)

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 312

محدث فتویٰ

تبصرے