سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(348) عمرہ درمیان میں چھوڑ کر حج کرنے کا حکم

  • 19196
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 841

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

گزشتہ سالوں میں سے ایک سال ہم حج کے لیے گئے اور ہمارے ساتھ ایک ایسی عمررسیدہ خاتون تھی جو کبھی بیماریوں سے شفا یاب نہیں ہوتی تھی اس کے ساتھ اس کی بیٹی ہوتی تھی ہم نے حج تک فائدہ اٹھانے کے لیے عمرے کا احرام باندھا اور جب ہم حرم میں آئے تو اس عورت کے لیے اللہ نے یہ مقدر کردیا کہ وہ بیماری اور رش کی وجہ سے طواف مکمل نہ کر سکی اور پھر ہمیں منیٰ لے جایا گیا پھر وہاں سے  عرفات اور اس طرح اس نے حج کے تمام مناسک پورے کر لیے جیسے وقوف عرفہ اور مزدلفہ میں رات گزارنا اور طواف وداع کرنا یہ جانتے ہوئے کہ اس کی بیٹی نے اس کی طرح عمل کیا ہے تو کیا اس کا حج صحیح ہے اور اس پر کیا لازم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مذکورہ عورت سے جو یہ عمل ہوا ہے اس سے اس پر کچھ بھی واجب نہیں ہوتا کیونکہ اس صورت میں زیادہ سے زیادہ یہ ہوا ہے کہ اس نے حج کو عمرے پر داخل کردیا اور وہ حج قران کرنے والی بن گئی اس کے ذمہ ایک طواف اور ایک سعی ہے اور اس کا یہ طواف اور سعی اس کے حج اور عمرے کی طرف سے کفایت کر جائیں گے اور اس کی بیٹی نے وہی کچھ کیا جو اس کی والدہ نے کیا تو اس کا حکم بھی اپنی والدہ کی طرح ہی ہے رہا طواف وداع تو اس کا کرنا ضروری ہے اگرچہ گردنوں پر سوار ہو کر ہی کیا جائے اس طواف میں سعی نہیں ہے اور ان ماں بیٹی نے چونکہ طواف وداع نہیں کیا لہٰذا ان کے ذمہ یہ ہے کہ ان میں سے ہر ایک فدیہ کے طور پر مکہ میں جانور ذبح کرے اور فقراء میں تقسیم کردے۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ )

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 306

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ