سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(324) بھول کر کھانے پینے والے کا حکم

  • 19172
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 944

سوال

(324) بھول کر کھانے پینے والے کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بھول کر کھانے پینے والے کا کیا حکم ہے؟کیابھول کر کھانے پینے والے کو دیکھنے والے کے لیے یاددھانی کرانا واجب ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جس شخص نے بھول کر کھا لیا یاپی لیا،اس حال میں کہ وہ روزے سے تھا تو بلاشبہ اس کاروزہ صحیح اور درست ہے لیکن جب اسے یاد آجائے تو کھانے پینے سے  رک جانا واجب ہے حتیٰ کہ اگر کھانے کا لقمہ اور پانی کا گھونٹ اس کے منہ میں بھی ہوتو اس کو پھینکنا واجب ہے۔بھول کر کھانے پینے والے کے روزے کے مکمل ہونے کی دلیل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کا وہ فرمان ہے جو ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کی روایت سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم  سے  ثابت ہے:

"مَنْ نَسِيَ ، وَهُوَ صَائِمٌ ، فَأَكَلَ أَوْ شَرِبَ ، فَلْيُتِمَّ صَوْمَهُ ، فَإِنَّمَا أَطْعَمَهُ اللَّهُ وَسَقَاهُ"[1]

"جونسے روزہ دار نے بھول کر کھایا پیا تو وہ اپنا روزہ مکمل کرے کیونکہ اسے اللہ تعالیٰ نے کھلایا پلایا ہے۔"

اور اس لیے بھی کہ انسان کا بھول کر ممنوع کام کرنے پر مواخذہ نہیں کیا جاسکتا کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

﴿رَبَّنا لا تُؤاخِذنا إِن نَسينا أَو أَخطَأنا...﴿٢٨٦﴾... سورةالبقرة

"اے ہمارے رب!ہم سے مواخذہ نہ کہ اگر ہم بھول جائیں یا خطا کر جائیں۔"

اللہ تعالیٰ بندے کی اس دعا پر فرماتے ہیں:

"میں نے ایسے ہی کیا۔"

رہابھول کر کھانے پینے والے کو دیکھنے والا،پس بلاشبہ اس پر یاد دھانی کرانا واجب ہے کیونکہ یہ برائی سے روکنے کی قبیل سے ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے ارشاد فرمایا:

"مَنْ رَأَى مِنْكُمْ مُنْكَرًا, فَلْيُغَيِّرْهُ بِيَدِهِ، فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَبِلِسَانِهِ، فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَبِقَلْبِهِ، وَذَلِكَ....الخ [2]

"تم میں سے جو شخص برائی کو دیکھے تو وہ اس کو اپنے ہاتھ سے روکے،اگر اس کو اس کی طاقت نہ ہوتو اپنی زبان سے روکے،اور اگر اس کی بھی طاقت نہ ہوتو اپنے دل سے(براجانے)۔۔۔الخ۔"

اور اس میں کوئی شک نہیں کہ روزے دار کا روزے کی حالت میں کھاناپینا"منکر"ہے لیکن اس کو کھانے پینے کی معافی بھول کی حالت  میں ہے کیونکہ بھول پر مواخذہ نہیں ہے،لیکن جس نے اس کو کھاتے پیتے دیکھا تو اس کے پاس اس کومنع کرنے کے ترک پر کوئی عذر نہیں ہے۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثمین  رحمۃ اللہ علیہ )


[1] ۔صحیح مسلم رقم الحدیث (1155)

[2] ۔صحیح مسلم رقم الحدیث(49)

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 285

محدث فتویٰ

تبصرے