السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
رمضان کے روزوں کی قضا کرنے سے پہلے شوال کے چھ روزے رکھنے کے جواز کا حکم اور ماہ شوال میں سوموار کے دن قضائے رمضان اور سوموار کے روزے کی نیت کرنے کا حکم
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
انسان کو شوال کے چھ روزوں کا ثواب اس وقت تک حاصل نہیں ہوتا جب تک وہ ماہ رمضان کے روزے مکمل نہ کرے پس جس کے ذمہ رمضان کے روزوں کی قضا کرنا باقی ہے تو وہ رمضان کی قضا کرنے کے بعد شوال کے چھ روزے رکھے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں۔
"عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "مَنْ صَامَ رَمَضَانَ ثُمَّ أَتْبَعَهُ سِتًّا مِنْ شَوَّالٍ كَانَ كَصِيَامِ الدَّهْرِ"[1]
"جس نے رمضان کے روزے رکھے پھر اس کے بعد شوال کے چھ روزے رکھے الخ۔"
اس بنا پر ہم اس شخص کو کہیں گے جس کے ذمہ رمضان کی قضا کرنا باقی ہے پہلے قضا کے روزے رکھو۔ پھر شوال کے چھ روزے رکھو۔ اور جب ان چھ دنوں کے روزے سوموار اور جمعرات کے دن واقع ہوں گے تو اس کو دونوں نیتوں یعنی چھ دنوں کے اجر کی نیت اور سوموار جمعرات کے دنوں کی نیت کا ثواب ملے گا کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے۔
"إِنَّمَا الأَعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ، وَإِنَّمَا لِكُلِّ امْرِئٍ نَوَى،"[2]
"اعمال نیتوں کے ساتھ معتبر ہیں اور ہر شخص کو وہی کچھ ملے گا جو اس نے نیت کی ہوگی۔الخ ۔"(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ )
[1] ۔ صحیح مسلم رقم الحدیث(1146)
[2] ۔صحیح البخاری رقم الحدیث(1)
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب