سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(311) وہ عورت جس نے پندرہ دن کے روزے رکھے پھر بیماری کی وجہ سے روزوں سے عاجزآگئی

  • 19159
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 770

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

رمضان سے چند دن پہلے میری ماں بیمار پڑگئی بیماری نے اس کو کمزور کر دیا اور وہ اس کے ساتھ ساتھ عمررسیدہ بھی ہے اس نے رمضان میں پندرہ دن کے روزے رکھے اور باقی دنوں کے روزے رکھنے پر قادر نہ ہوئی اور نہ ان کی قضا ہی دے سکی تو کیا اس کے لیے صدقہ دینا جائز ہے؟ یومیہ صدقہ کس قدر کافی ہو گا؟واضح رہے کہ میں اس کی کفالت کرتی ہوں تو کیا میں اس کی طرف سے صدقہ ادا کردوں جبکہ اس کے پاس اتنا مال نہیں کہ وہ اس سے از خود صدقہ کر سکے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جو کوئی بھی بڑھاپے اور ایسی بیماری کی وجہ سے جس کے ختم ہونے کی امید نہ ہو روزہ نہ رک سکے تو وہ روزہ چھوڑدے اور ہر دن کے بدلہ میں ایک مسکین کو کھانا کھلا دے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

﴿وَعَلَى الَّذينَ يُطيقونَهُ فِديَةٌ طَعامُ مِسكينٍ ...﴿١٨٤﴾... سورةالبقرة

"ان پر فدیہ ایک مسکین کا کھانا ہے۔"

ابن عباس  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  نے فرمایا:

"نزلت رُخْصة للشيخ الكبير والمرأة الكبيرة لا يستطيعان الصيام فيُطْعمان مكان كُل يوم مسكينا"[1]

"یہ آیت ایسے بوڑھے مرد اور عورت کی رخصت کے متعلق نازل ہوئی جو روزہ رکھنے کی طاقت نہیں رکھے تو وہ ہر دن کے عوض ایک مسکین کو کھانا کھلادیں۔"(اس کو بخاری نے روایت کیا ہے)

لہٰذا تمھاری ماں پر واجب ہے کہ وہ ہر دن کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلائے اس غذا کا نصف صاع جو ملک میں کھائی جاتی ہے۔اور اگر وہ اپنی طرف سے کھانا کھلانے کی طاقت نہیں رکھتی تو پھر اس کے ذمہ کچھ بھی واجب نہیں ہے۔ اگر آپ اس کی طرف سے کھانا کھلانا چاہتی ہیں تو یہ من باب الاحسان ہے اور اللہ تعالیٰ احسان کرنے والوں کو پسند کرتے ہیں۔(سعودی فتویٰ کمیٹی)


۔ صحیح البخاری رقم الحدیث(4235)[1]

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 277

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ