السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
رمضان سے چند دن پہلے میری ماں بیمار پڑگئی بیماری نے اس کو کمزور کر دیا اور وہ اس کے ساتھ ساتھ عمررسیدہ بھی ہے اس نے رمضان میں پندرہ دن کے روزے رکھے اور باقی دنوں کے روزے رکھنے پر قادر نہ ہوئی اور نہ ان کی قضا ہی دے سکی تو کیا اس کے لیے صدقہ دینا جائز ہے؟ یومیہ صدقہ کس قدر کافی ہو گا؟واضح رہے کہ میں اس کی کفالت کرتی ہوں تو کیا میں اس کی طرف سے صدقہ ادا کردوں جبکہ اس کے پاس اتنا مال نہیں کہ وہ اس سے از خود صدقہ کر سکے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جو کوئی بھی بڑھاپے اور ایسی بیماری کی وجہ سے جس کے ختم ہونے کی امید نہ ہو روزہ نہ رک سکے تو وہ روزہ چھوڑدے اور ہر دن کے بدلہ میں ایک مسکین کو کھانا کھلا دے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿وَعَلَى الَّذينَ يُطيقونَهُ فِديَةٌ طَعامُ مِسكينٍ ...﴿١٨٤﴾... سورةالبقرة
"ان پر فدیہ ایک مسکین کا کھانا ہے۔"
ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا:
"نزلت رُخْصة للشيخ الكبير والمرأة الكبيرة لا يستطيعان الصيام فيُطْعمان مكان كُل يوم مسكينا"[1]
"یہ آیت ایسے بوڑھے مرد اور عورت کی رخصت کے متعلق نازل ہوئی جو روزہ رکھنے کی طاقت نہیں رکھے تو وہ ہر دن کے عوض ایک مسکین کو کھانا کھلادیں۔"(اس کو بخاری نے روایت کیا ہے)
لہٰذا تمھاری ماں پر واجب ہے کہ وہ ہر دن کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلائے اس غذا کا نصف صاع جو ملک میں کھائی جاتی ہے۔اور اگر وہ اپنی طرف سے کھانا کھلانے کی طاقت نہیں رکھتی تو پھر اس کے ذمہ کچھ بھی واجب نہیں ہے۔ اگر آپ اس کی طرف سے کھانا کھلانا چاہتی ہیں تو یہ من باب الاحسان ہے اور اللہ تعالیٰ احسان کرنے والوں کو پسند کرتے ہیں۔(سعودی فتویٰ کمیٹی)
۔ صحیح البخاری رقم الحدیث(4235)[1]
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب