السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک سائلہ کہتی ہے بلا شبہ جب سے اس پر روزہ فرض ہوا وہ روزے رکھا کرتی تھی لیکن ماہواری کی وجہ سے چھوڑے ہوئے روزوں کی قضا نہیں کرتی تھی اور افطار کے ایام کی تعداد سے ناواقفیت کی وجہ سے وہ راہنمائی چاہتی ہے کہ اب اس پر کیا واجب ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ہمیں اس پر افسوس ہے کہ مومنہ عورتوں سے اس طرح کا فعل سر زد ہوتا ہے یقیناً یہ روزے چھوڑنا میری مرادہے کہ اس کا واجب روزوں کی قضا کو ترک کرنا یا تو جہالت کی وجہ سے ہے یا سستی اور کوتاہی کی وجہ سے اور یہ دونوں ہی مصیبت ہیں کیونکہ جہالت کا علاج علم اور سوال ہے اور سستی کا علاج اللہ عزوجل کا تقوی اس کی نگرانی اس کے عذاب سے ڈرنا اور اس کی رضا والے کاموں کی طرف جلدی کرنا ہے لہٰذا اس عورت پر لازم ہے کہ وہ اپنی غلطی پر اللہ تعالیٰ سے توبہ کرے اور معافی طلب کرے اور حتی الوسع ان دنوں کا اندازہ لگائے جن دنوں کے اس نے روزے چھوڑے ہیں اور ان کی قضا کرے تب ہی وہ بری الذمہ ہو سکے گی۔ہم اللہ تعالیٰ سے امید رکھتے ہیں کہ وہ اس کی توبہ قبول فرمائے گا۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ )
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب