السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میری ماں نے رمضان میں اذان فجر کے تھوڑی دیر بعد دوائی کھائی اور میں نے اس کو متنبہ بھی کیا کہ جب وہ اس وقت میں دوائی کھائے گی تو اس کو اس دن کے روزے کی قضا دینا پڑے گی لہٰذا اس کا کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جب مریض نے رمضان میں طلوع فجر کے بعد دوائی نوش کی تو اس کا یہ روزہ درست نہیں ہو گا کیونکہ اس نے عمداً افطار کیا ہے اور اس پر باقی دن کھانے پینے سے رکنا لازم ہے جب اس پر بیماری کی وجہ سے کھانے پینے سے رکنا مشکل ہو تو وہ مرض کی وجہ سے روزہ چھوڑ سکتا ہے اور اس پر قضا لازم ہو گی کیونکہ اس نے عمداً افطارکیا ہے اور بیمار کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ رمضان کے روزے کے وقت دوائی استعمال کرے مگر انتہائی ضرورت کے وقت مثلاً اس کی موت واقع ہونے کا ڈر ہو تو اس کو گولیاں دی جائیں جو اس کی تخفیف کا باعث بنیں پس وہ اس حالت میں مفطر شمار ہو گا اور بیماری کی وجہ سے روزہ چھوڑنے میں اس پر کوئی حرج نہیں ہے۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ )
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب