سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(304) جہالت کی بنا پر دوسو روزوں کا بوجھ رکھنے والی عورت کا حکم جو فی الحال بیمار بھی ہے

  • 19152
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-05
  • مشاہدات : 731

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک پچاس سالہ عورت جو شوگر کی مریضہ ہے اور روزہ اس کے لیے بہت ہی مشقت کا باعث بنتا ہے لیکن وہ رمضان کے روزے رکھا کرتی تھی اور وہ یہ نہیں جانتی تھی کہ رمضان میں ایام حیض کے چھُوٹے ہوئے روزوں کی قضا کے لیے بہت سی گنجائش  ہے اور اس پر تقریباً دو سو دنوں کے روزے جمع ہو گئے ان ایام کا کیا حکم ہے؟ خاص طور پر اب جبکہ وہ مرض کی حالت میں ہے کیا اللہ اس کے گزشتہ چھوڑے ہوئے روزوں کو معاف کردے گا یا کہ وہ روزے رکھے اور روزے داروں کے روزے کھلوائے ؟ اور کیا روزے داروں کو ہی کھانا کھلانا ضروری ہے یا کسی بھی مسکین کو کھانا کھلاسکتا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ عورت اگر واقعی اسی حالت میں ہے جو سائل نے بیان کی ہے کہ وہ بڑھاپے یا بیماری کی وجہ سے روزہ رکھنے میں تکلیف محسوس کرتی ہے تو وہ ہر دن کے عوض ایک مسکین کو کھانا کھلا دے پس وہ گزشتہ ایام شمار کرتی رہے اور ان میں سے ہر دن کے عوض ایک مسکین کو کھانا کھلاتی رہے اور اسی طرح موجودہ رمضان کے روزے اگر اس پر گراں گزرتے ہیں اور مانع کے زائل ہونے کی امید نہیں کی جاتی تو وہ ہر دن کے عوض ایک مسکین کو کھانا کھلا دیا کرے جیسا کہ ہم نے پہلے ذکر کیا ہے۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ )

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 272

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ