سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(303) کئی سال پہلے کی ماہواری کی وجہ سے چھوڑے ہوئے روزوں کی قضا کا حکم

  • 19151
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 833

سوال

(303) کئی سال پہلے کی ماہواری کی وجہ سے چھوڑے ہوئے روزوں کی قضا کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک سال میں نے ایام ماہواری کے روزے چھوڑے اور اب تک میں وہ روزے نہیں رکھ سکی۔ اس واقعہ کو کئی سال گزر گئے ہیں اب میں چاہتی ہوں کہ مجھ پر جو روزوں کا قرض ہےاس کو ادا کروں لیکن مجھے ان ایام کی تعداد بھی معلوم نہیں سومیں کیا کروں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

تم پر تین کام لازم ہیں۔

1۔پہلا کام اس تاخیر کی اللہ کے ہاں توبہ کرنا اور اس گزشتہ سستی پر ندامت کا اظہارکرنا اور آئندہ سے اس طرح کی کوتاہی نہ کرنے کا عزم کرنا کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں۔

﴿وَتوبوا إِلَى اللَّهِ جَميعًا أَيُّهَ المُؤمِنونَ لَعَلَّكُم تُفلِحونَ ﴿٣١﴾... سورةالنور

"اور تم سب اللہ کی طرف توبہ کرو اے مومنو! تاکہ تم کامیاب ہو جاؤ۔"

اور یہ روزوں میں تاخیر نافرمانی ہے اور اس سے اللہ کی جناب میں توبہ کرنا واجب ہے۔

2۔دوسرا کام : غالب گمان کے مطابق جلد سے روزے رکھنا اور آپ کے گمان پر جو غالب آئے کہ آپ نے اتنے دن کے روزے ترک کیے ہیں ان کی قضا دینا اگر آپ کا گمان ہے کہ وہ دس دن ہیں تو دس دن کے روزے رکھو اور اگر آپ گمان کرتی ہیں کہ وہ اس سے زیادہ یا کم ہیں تو اپنے غالب گمان کے مطابق روزے رکھو کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے۔

﴿لا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفسًا إِلّا وُسعَها...﴿٢٨٦﴾... سورةالبقرة

"اللہ کسی جان کو تکلیف نہیں دیتا مگر اس کی گنجائش کے مطابق ۔" 

نیز اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے۔

﴿ فَاتَّقُوا اللَّهَ مَا استَطَعتُم...﴿١٦﴾... سورة التغابن

"سو اللہ سے ڈرو جتنی تم طاقت رکھو۔"

3۔تیسرا کام: ہر دن کے عوض ایک مسکین کو کھانا کھلانا جب آپ کو اس پر قدرت ہے چاہے ایک ہی مسکین پر سارے دنوں کے عوض میں صرف کردیا جائے اگر آپ فقیرہ ہیں کھانا کھلانے کی طاقت نہیں رکھتیں تو آپ پر روزے اور توبہ کے علاوہ کچھ لازم نہیں ہے اور ہر دن کے عوض جو کھانا کھلانا واجب ہے اس کی مقدار ملک کی عمومی غذا کا نصف صاع ہے جس کا وزن ڈیڑھ کلو بنتا ہے ۔(ابن باز رحمۃ اللہ علیہ )

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 271

محدث فتویٰ

تبصرے