سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(301) فوت شدہ مرد اور عورت کے چھوڑے ہوئے رمضان اور نذر کے روزوں کی قضا کا حکم

  • 19149
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 883

سوال

(301) فوت شدہ مرد اور عورت کے چھوڑے ہوئے رمضان اور نذر کے روزوں کی قضا کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مسلمانوں میں سے کوئی مرد عورت اس حال میں فوت ہوا کہ اس کی وفات سے قبل اس پر رمضان کے روزوں کی قضا تھی تو کیا اس کی طرف سے روزے رکھے جائیں یا کھانا کھلادیا جائے؟اور جب یہ روزے نذر کے ہوں رمضان کے نہ ہوں تو ان دو حالتوں میں روزوں کی قضا کا کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جہاں تک رمضان کے روزوں کا تعلق ہے جب انسان اس حال میں فوت ہو کہ اس کے ذمہ رمضان کے کچھ روزے رکھنا باقی تھے جو اس نے بیماری کی وجہ سے چھوڑ دیے تھے یہ دو حالتوں سے خالی نہیں ہے۔

1۔پہلی حالت یہ ہے کہ اس کی بیماری فوت ہونے تک مسلسل رہی ہو اور اس کو روزہ رکھنے کی قوت حاصل نہ ہوئی ہو تو اس صورت میں تو اس پر کچھ واجب نہیں ہے اور نہ ہی اس کی طرف سے قضا دی جائے گی اور نہ ہی اس کی طرف سے کھانا کھلایا جائے گا کیونکہ وہ اس معاملے میں معذور ہے۔

2۔دوسری حالت یہ ہے کہ اس کو اس بیماری سے جس کی وجہ سے اس نے روزے چھوڑے شفا مل گئی ہو اور اس پر ایک رمضان گزر گیا ہو اور اس نے روزے نہ رکھے ہوں اور دوسرے رمضان کے بعد وہ فوت ہو جائے تو اس صورت میں اس کی طرف سے ہر روز ایک مسکین کو کھاناکھلا نا واجب ہے کیونکہ اس نے قضا کو موخر کر کے کوتاہی کی ہے حتی کہ اس پر دوسرا رمضان آگیا اور پھر وہ فوت ہو گیا۔

رہا نذر کا روزہ تو وہ بھی اس کی طرف سے رکھا جائے کیونکہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:

"من مات وعليه صوم -وفي رواية: صوم نذر- صام عنه وليه" [1]

"جو شخص اس حال میں فوت ہوا کہ اس کے ذمہ روزہ تھا اور ایک روایت میں ہے نذر کا روزہ اس کے ذمہ تھا تو اس کی طرف سے اس کا ولی روزہ رکھے۔"(سعودی فتویٰ کمیٹی)


[1] ۔صحیح البخاری رقم الحدیث (1851) صحیح مسلم رقم الحدیث (1147)

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 270

محدث فتویٰ

تبصرے