السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک آدمی نے ماہ رمضان کے ایک دن میں اپنی بیوی سے بغیر انزال کے جماع کرلیا،اس کا کیا حکم ہے؟اور عورت،جبکہ وہ اس سے ناواقف ہے،پر کیا لازم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ماہ رمضان میں دن کے وقت روزے کی حالت میں مجامعت کرنے والے پر کفارہ مغلظہ لازم ہے اور وہ کفارہ ایک غلام آزاد کرنا،اگرا س کی طاقت نہ ہوتو دوماہ کے مسلسل روزے رکھنا اور اگر اس کی بھی طاقت نہ ہوتو ساٹھ مسکینوں کوکھاناکھلاناہے۔اور عورت پر بھی یہی کفارہ ہے۔اگر وہ اس مجامعت پر راضی ہو اور اگر وہ جماع کے لیے مجبور کی گئی ہو تو اس پر کفارہ نہیں ہے۔اور اگر وہ دونوں میاں بیوی مسافر ہوں تو ان پر نہ گناہ ہے اور نہ کفارہ اور نہ ہی باقی دن میں(کھانے پینے وغیرہ سے) رکنا لازم ہے،ایسی صورت میں ان پر صرف اس دن کے روزے کی قضا دینا لازم ہے کیونکہ ان پر(سفر کی وجہ سے) روزہ لازمی نہیں ہے اسی طرح جس نے کسی ضرورت کی وجہ سے روزہ چھوڑا،جیسے کسی معصوم کو ہلاکت میں مبتلا ہونے سے بچانے کے لیے،پس اگر اس نے اس دن جماع کیا جس دن کا روزہ اس نے چھوڑا ہواتھا تو اس پر کوئی گناہ نہیں ہے،اس لیے کہ اس نے واجب روزے کو نہیں توڑا۔رہا وہ روزے دار جس نے اپنے شہر میں اقامت کے دوران فرض روزے کی حالت میں مجامعت کی تو اس پر پانچ چیزیں لازم ہوں گی:
1۔گناہ۔2۔روزے کا فاسد ہونا۔3۔(کھانے پینے وغیرہ سے) رکنے کو لازم پکڑنا۔(4) قضا کاوجوب(5) کفارے کا وجوب۔
اور کفارے کی دلیل وہ حدیث ہے جو ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اس آدمی کے متعلق مروی ہے جس نے رمضان میں دن کے وقت اپنی بیوی سے جماع کیا تھا۔اور یہ آدمی روزے کی طاقت نہیں رکھتا تھا اور نہ ہی کھانا کھلانے کی طاقت رکھتا تھا تو اس سے کفارہ ساقط ہوگیا کیونکہ اللہ تعالیٰ کسی نفس کو اس کی وسعت سے زیادہ مکلف نہیں بناتے،اور عاجزی کے ساتھ کچھ واجب نہیں ہے۔اور جماع ہونے کی صورت میں انزال ہونے اور نہ ہونے میں کوئی فرق نہیں ہے،خلاف اس صورت کے کہ اگر اس کو جماع کے بغیر انزال ہواتواس پرکفارہ تو لازم نہیں ہے ،البتہ اس میں گناہ ہے اور(کھانے پینے وغیرہ سے) رکنا اور قضا دینا لازم ہے۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثمین رحمۃ اللہ علیہ )
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب