سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(290) جب مرد رمضان کے دنوں میں اپنی بیوی سے جماع کرکے اس کو روزہ توڑنے پر مجبور کرے

  • 19138
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 734

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب آدمی رمضان کے دنوں میں اپنی بیوی سے مجامعت کرے  اور اس کی بیوی اس میں مجبور ہوجائے یہ جانتے ہوئے کہ وہ دونوں غلام آزاد کرنے اور اپنی معاشی مصروفیات کی وجہ سے(کفارے کے) روزے رکھنے کی طاقت نہیں رکھتے تو کیا ان کے لیے کھانا کھلانا کافی ہوگا اور اس کی نوعیت اور مقدار کیا ہوگی؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب آدمی بیوی کوجماع پر مجبور کرے اور وہ دونوں   روزے سے ہوں تو عورت کا روزہ توصحیح ہے ،اس پر کوئی کفارہ نہیں ہے لیکن مرد پر جماع کرنے کی وجہ سے کفارہ ہے اگر اس نے یہ جماع رمضان میں دن کے وقت کیاہے۔اس کاکفارہ ایک غلام آزاد کرنا ہے،اور اگر وہ اس کی طاقت نہیں رکھتا تو دو ماہ کے مسلسل روزے رکھناہے،اور اگر وہ اس کی طاقت بھی نہیں رکھتا تو ساٹھ مسکینوں کو کھاناکھلانا ہوگا،دلیل اس کی ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کی وہ حدیث ہے جو بخاری ومسلم میں موجود ہے ،نیز اس پر اس روزے کی قضا بھی لازم ہے۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثمین  رحمۃ اللہ علیہ )

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 262

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ