السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
عورت کے ہاں رمضان میں بچہ پیدا ہوا،وہ بچے کودودھ پلانے کی وجہ سے آئندہ رمضان تک قضا نہ دے سکی،آئندہ رمضان میں پھر بچہ پیدا ہوگیا کیا وہ روزے رکھنے کی بجائے نقدی کی شکل میں کفارہ دے لے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس عورت پر واجب یہ ہے کہ وہ ان ایام کے بدلے میں ،جن کے روزے اس نے چھوڑے تھے،روزے رکھے اگرچہ دوسرے رمضان کے گزرنے کے بعد ہی سہی کیونکہ اس نے پہلے اور دوسرے رمضان کے دوران عذر کی وجہ سے قضا کو ترک کیا ہے،اور میں نہیں سمجھتا کہ اس پر یہ بھی مشکل تھا کہ وہ سردیوں کے ایام میں ایک ایک دو دودن کے روزے رکھ لیتی،اور اگروہ دودھ پلارہی ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو قوت دے گا اورروزہ اسکو اور اس کے دودھ کو متاثر نہیں کرے گا۔اسے حتی الوسع دوسرے رمضان کے آنے سے پہلے گزشتہ رمضان کی قضا دینے کی حرص رکھنی چاہیے اور اگر وہ ایسا نہ کرسکے تو پھر دوسرے رمضان تک موخر کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثمین رحمۃ اللہ علیہ )
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب