السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
آج کل مسلمانوں میں جو بیاہ شادیاں ہوتی ہیں اور جو بارات لڑکی والوں کے گھر لڑکے والے لاتے ہیں جس میں ہر قسم کے لوگ یعنی نیک لوگ بہت کم ہوتے ہیں اور بے نماز بے دین بد مذہب لوگوں کی اکثریت ہوتی ہے اس پر ظلم یہ کہ بے شمار برہنہ عورتیں خوب میک اپ کیے ہوئے ننگے سر شامل ہوتی ہیں برات کا استقبال کرنے والے بھی نیک وبد دونوں طرف لائنیں بنا کر کھڑے ہوتے ہیں اسی طرح برہنہ عورتیں بھی استقبال میں شامل ہوتی ہیں جس سےبے حیائی اور بے پردگی کی انتہا ہوتی ہے۔ جو قلم لکھ نہیں سکتا۔ کھڑے ہو کر کھانا کھاتے ہیں علاوہ ازیں آمدورفت سڑکیں بند کر دی جاتی ہیں اور بجلی کا اتنا وسیع انتظام ہوتا ہے ہزارہا بلب اور ٹیوبیں جلا کر رات کو دن بنا دیا جاتا ہے اس کے علاوہ بے شمار کھانا ضائع ہوتا ہے۔ اور وڈیو فلمیں بنائی جاتی ہیں اور برسر مجلس دلہا اور دلہن کی تصویریں اتاری جاتی ہیں یہ تو سرمایہ داروں کی حالت ہے اور اب نچلا طبقہ بھی اسی لائن پہ چل نکلا ہے جس کی وجہ سے بے حیائی بہت زیادہ پھیل رہی ہے سنا ہے کہ زمانہ نبوت میں باراتوں کا رواج نہیں تھا اور نہ ہی جہیز کا رواج تھا ولیمہ سنت تھا آج کل بہت سی لڑکیاں جہیز نہ ہونے کی وجہ سے گھروں میں بوڑھی ہو رہی ہیں اور صرف جہیز نہ ہونے کی وجہ سے ان کی زندگیاں تباہ ہو گئی ہیں سنا ہے کہ زمانہ نبوت میں لڑکی والوں پر کوئی بوجھ نہیں ڈالا جاتا تھا نہ بارات کا نہ جہیز کا۔ برائے مہربانی فتویٰ صادر فرمائیں کہ بارات اور جہیز کا ثبوت زمانہ نبوتﷺمیں تھا یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
آپ نے سوال کیا ہے ’’بارات اور جہیز کا ثبوت زمانہ نبوت میں تھا یا نہیں ‘‘؟تو اس سلسلہ میں جواباً گذارش ہے کہ ان کا ثبوت کتاب وسنت میں میری نظر سے نہیں گذرا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب