سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(276) نصف شعبان کی رات کو صدقہ کرنے کا حکم

  • 19124
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-03
  • مشاہدات : 742

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میرے والد نے مجھے اپنی زندگی کے دوران وصیت کی تھی کہ میں اپنی حسب استطاعت صدقہ کرتا رہوں اور یہ صدقہ ہر سال نصف شعبان کی رات میں ہو اور میں اب تک اس پر عمل کر رہا ہوں۔ کچھ لوگوں نے مجھے اس پر ملامت کی وہ کہتے ہیں کہ یہ جائز نہیں ہے پس کیا میرے باپ کے حسب وصیت نصف شعبان کی رات کو صدقہ کرنا جائز ہے کہ نہیں؟اللہ آپ کو جزائے خیر عطا کرے ہمیں اس سلسلہ میں فتوی دیجئے ۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس صدقہ کو ہر سال نصف شعبان کی رات کے ساتھ خاص کرنا بدعت ہے جائز نہیں ہے اگرچہ اس کی وصیت آپ کو آپ کے باپ نے کی ہے آپ یہ صدقہ کیا کریں لیکن اس کو نصف شعبان کے ساتھ خاص نہ کریں بلکہ سارے سال میں کسی مہینے کو خاص کیے بغیر کسی بھی مہینے میں ادا کر دیا کریں جبکہ اس کے لیے افضل رمضان کا مہینہ ہے ۔(سماحۃ الشیخ عبد العزیز بن باز رحمۃ اللہ علیہ )

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 248

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ