السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک آدمی نے ایک عورت سے تقریباً بیس ہزار ریال حق مہر پر نکاح کیا اور حق مہر ادا نہیں کیا۔ وہ عورت اس کے پاس دس سال بغیر حق مہر وصول کیے رہی پھر شوہر نے اس کو حق مہر دے دیا تو اب وہ اس کی زکوۃ کیسے ادا کرے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
صحیح بات یہ ہے کہ اس پر ہر سال کی زکوۃ واجب ہے جب وہ غنی اور خرچ کرنے والے کے ذمہ ہو اس لیے کہ وہ رقم اس کے پاس موجود ہونے کے حکم میں ہے لیکن جب وہ اس کو اپنے قبضہ میں لے گی تو وہ اس کی زکوۃ ادا کرے گیاگر چاہے تو اپنے مال کے ساتھ ہی اس کی زکوۃ ادا کر دے ۔ اور اگر وہ قرض ایسے شخص کے ذمہ ہو جو تنگ دست اور ٹال مٹول کرنے والا ہے تو اس پر زکوۃ نہیں ہے اگرچہ وہ دس سال تک باقی رہے اس لیے کہ وہ عورت اس سے عاجز شمار ہو گی لیکن جب وہ اس کو اپنے قبضے میں لے گی تو وہ قبضے میں لینے والے ایک ہی سال کی زکوۃ ایک ہی مرتبہ ادا کردے۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ )
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب