سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(274) قریبی رشتہ داروں کو زکوۃ دینے کی فضیلت

  • 19122
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-07
  • مشاہدات : 1326

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا میرا ان بھائیوں اور بہنوں کو زکوۃ اور فطرانہ دینا درست جو محتاج ہیں اور ہمارے والد کے بعد ہماری والدہ محترمہ ان کی کفالت کر رہی ہیں؟اور کیا یہ زکوۃ ان بھائیوں اور بہنوں کو دینا درست ہے جو خرچے سے قاصر تو نہیں لیکن میں سمجھتا ہوں کہ وہ محتاج ہیں جبکہ اس کے علاوہ لوگ جن کو میں زکوۃ دیتا ہوں بہت زیادہ ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

تیرا اپنے اہل میں سے قریبیوں کو زکوۃ دینا زیادہ افضل ہے ان لوگوں کو زکوۃ دینے سے جو تیرے قریبی رشتہ دارنہیں ہیں کیونکہ قریبی رشتہ دار پر صدقہ کرنا صرف صدقہ ہی نہیں بلکہ صدقہ اور صلہ رحمی ہے الایہ کہ وہ قریبی رشتہ دار ایسے ہوں کہ ان کا خرچہ آپ کے ذمہ ہواور آپ اپنے مال کو خرچ ہونے سے بچانے کے لیے اس کو زکوۃ دیں پس یہ جائز نہیں ہے۔جب صورت حال یہ ہے کہ وہ بھائی اور بہنیں جن کا سوال میں ذکر کیا گیا ہے فقیر ہیں اور آپ کا مال ان پر خرچ کرنے کے لیے کافی نہیں ہے تو آپ کے لیے ان کو زکوۃ دینے میں کوئی حرج نہیں ہے اور ایسے ہی ان بہن بھائیوں نے اگر لوگوں کا قرض دینا ہے تو آپ اپنی زکوۃ سے ان کا قرض چکا دیں تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں ہے کیونکہ قریبی رشتہ دار پر اپنے قریبی کا قرض چکانا لازمی نہیں ہے تو آپ کا اپنی زکوۃ سے ان قرضوں کو چکانا جائز ہو گا حتی کہ اگر آپ کے بیٹے یا باپ پر کسی کا قرض ہے اور وہ اپنا قرض چکانے کی طاقت نہیں رکھتے تو تو اپنی زکوۃ سے ان کے قرضے اتار سکتا ہے یعنی یہ جائز ہو گا کہ تو اپنی زکوۃ سے اپنے باپ کا اور اپنے بیٹے کا قرض چکائے لیکن اس شرط کے ساتھ کہ اس قرض کا سبب آپ کے ذمہ واجب خرچ کا حصول نہ ہو۔ اگر اس قرض کا سبب آپ پر واجب خرچ کا حصول ہو تو آپ کے لیے اپنی زکوۃ سے قرض اتارنا جائز نہیں ہے تاکہ اس کو ان لوگوں پر جن پر خرچ کرنا واجب ہے خرچ روکنے کا حیلہ بنایا جائے کہ وہ قرض لیں اور پھر یہ اپنی زکوۃسے ان کا قرض اتارے ۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ )

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 247

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ