السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا عورت کے لیے جائز ہے کہ وہ اپنے خاص مال سے خاوند کو بتائے بغیر اپنے کسی قریبی فوت شدہ کی طرف سے صدقہ کرے؟اور اگر وہ خاوند کے مال سے اس طرح صدقہ کرے تو اس کا کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عورت کے لیے جائز ہے کہ وہ اپنے خاص مال سے اپنے فوت شدہ قریبی رشتہ داروں کی طرف سے اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی رضا کی خاطر صدقہ کرے تاکہ اس صدقہ کا ثواب اور فائدہ ان فوت شدگان کو پہنچے کیونکہ وہ اپنے مال میں تصرف کر رہی ہے اور وہ اللہ کی مقرر کردہ حدود میں رہ کر اپنا مال خرچ کرنے میں آزاد ہے۔اور صدقہ کرنا ایک نیک عمل ہے اور جس کی طرف سے صدقہ کیا جائے اللہ کے اس صدقہ کو قبول کرنے کے نتیجہ میں اس فوت شدہ کو ثواب پہنچتا ہے۔
لیکن جب وہ اپنے شوہر کے مال سے صدقہ کرے اور وہ اپنے خاوند کے متعلق یہ جانتی ہو کہ وہ صدقہ کرنے سے منع نہیں کرے گا تو اس کے صدقہ کرنے میں کوئی مانع نہیں ہے لیکن جب اس کا خاوند اس کو اس سے منع کرتا ہو تو اس کے لیے یہ جائز نہیں ہو گا ۔(سعودی فتوی کمیٹی)
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب