السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک سائلہ کہتی ہے میرے باپ کی کمائی مختلط ہے البتہ زیادہ حلال ہے کیا اس صورت حال میں میں کوئی کام تلاش کر لوں ؟عنقریب میری شادی ہونے والی ہے۔کیا میں جہیز کی تیاری کے لیے اس سے مال لے لوں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جب تک اس کا مال حلال و حرام کے ساتھ مختلط ہے حلال غالب ہے اور بے شک حرام بہت تھوڑا ہے تو جمہور اہل علم کے مذہب کے مطابق تمھارے لیے اس نیت کے ساتھ مال لینا جائز ہے کہ آپ حلال مال سے لے رہی ہیں اور تمھیں اپنا جہیز بنانے کے لیے بھی اس میں سے مال لینا جائز ہے۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن عبد المقصود )
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب