سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(263) خاوند کا بیوی کی طرف سے زکوۃ نکالنے اور بیوہ بہن کے بیٹے کو زکوۃ دینے کا حکم

  • 19111
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-03
  • مشاہدات : 748

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا میرے خاوند کے لیے میری  طرف سے میرے مال کی زکوۃ نکالنا جائز ہے جبکہ وہ مال اسی نے مجھے دیا ہے؟اور کیا ایسی بہن جس کا خاوند فوت ہو چکا ہے کے بیٹے کو زکوۃ دینا جائز ہے جبکہ وہ نوجوان ہے اور شادی کرنے کا سوچ رہا ہے؟ مجھے فائدہ پہنچائیے ۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب تیرے پاس نصاب زکوۃ کو پہنچنے والا سونا چاندی یا دیگر اموال زکوۃ ہوں تو تم پر اپنے مال میں زکوۃ ادا کرنا واجب ہے جب تمھاری طرف سے تمھاری اجازت سے تمھارا شوہر زکوۃ نکال دے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے اسی طرح اگر تیری اجازت سے تیرا باپ یا بھائی وغیرہ زکوۃ نکال دیں تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں ہے اور جب تیرا بھانجا شادی کے اخراجات سے عاجز ہو تو اس کو شادی کرنے میں تعاون کرتے ہوئے زکوۃ دینا جائز ہے (سماحۃ الشیخ عبد العزیز بن باز رحمۃ اللہ علیہ )

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 241

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ