سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(260) قیمتی پتھروں اور نگینوں سے مرصع زیورات کی زکوۃ کا حکم

  • 19108
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-18
  • مشاہدات : 1056

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ان زیورات کی زکوۃ کیسے نکالی جائے گی جو خالص سونے کے نہیں ہوتے بلکہ ان میں مختلف قسم کے نگینے اور قیمتی پتھر لگے ہوتے ہیں؟کیا ان پتھروں اور نگینوں کا وزن بھی سونے کے ساتھ شمار کیا جائے گا کیونکہ سونے کو ان سے جدا کرنا مشکل ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سونا اگر پہننے کے لیے ہو تو صرف اس میں زکوۃ ہے رہے موتی ہیرے اور اس جیسے دیگر قیمتی پتھر تو ان میں زکوۃ نہیں ہے۔ جب ہاروں وغیرہ میں موتی اور سونا دونوں ہوں تو بیوی یا اس کا شوہر یا عورت کے اولیاء غور و فکر کر کے سونے کی مقدار کا اندازہ لگائیں گے یا اس کے ماہرین کو دکھائیں گے تو جس مقدار کا غالب گمان ہو اسی پر اکتفا کیا جائے گا۔ اگر وہ مقدار نصاب زکوۃ کو پہنچتی ہو تو اس میں زکوۃ ادا کی جائے گی۔سونے کا نصاب بیس مثقال ہے جو کہ سعودی اور انگریزی جنیہ کے اعتبار سے ساڑھے گیارہ جنیہ ہے اور گراموں میں اس کی مقدار بانوے گرام بنتی ہے ہر سال زکوۃ ادا کی جائے گی اور اس میں زکوۃ چالیسواں حصہ یعنی ہر ہزار ریال میں سے پچیس ریال اہل علم کے مختلف اقوال میں سے صحیح قول یہی ہے۔

لیکن جب زیورات تجارت کے لیے ہوں تو جمہور اہل علم کے نزدیک ان میں دیگر سامان تجارت کی طرح موتیوں اور ہیروں کی قیمت سمیت تمام کی زکوۃ ادا کی جائے گی۔(سماحۃ الشیخ عبد العزیز بن باز رحمۃ اللہ علیہ )

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 240

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ