سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(241) میت پر نوحہ کرنے کا حکم

  • 19089
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 2428

سوال

(241) میت پر نوحہ کرنے کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میت پر نوحہ کرنے کا کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

میت پر نوحہ کرنا حرام ہے اور نوحہ کا مطلب ہے روتے پیٹتے آواز کو بلند کرنا کپڑے پھاڑنا اور رخسار پیٹنا اور بال نوچنا چہرہ سیاہ کرنا میت کے غم میں چہرہ نوچنااور واویلا کرنا وغیرہ حرکتیں کرنا جو اللہ تعالیٰ کے فیصلہ پر جزع و فزع کرنے اورعدم صبر پر دلالت کرتی ہیں یہ حرام ہیں اور کبیرہ گناہ ہے اس لیے کہ بخاری و مسلم میں ہے بلا شبہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:

"ليس منا من لطم الخدود وشق الجيوب ودعا بدعوى الجاهلية"[1]

"وہ ہم میں سے نہیں ہے جس نے(مصیبت کے وقت )رخساروں کو پیٹا اور دامنوں کو چاک کیا اور جاہلیت کی پکاریں لگائیں۔"

اس حدیث میں یہ الفاظ بھی ہیں کہ آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے"صالقہ"حالقہ"اور "شاقہ"سے براءت کا اظہار کیا ہے۔

"الصالقہ"کا مطلب ہے وہ عورت جو مصیبت کے وقت اپنی آواز بلند کرتی ہے"الحالقہ" سے مراد وہ عورت جو مصیبت کے وقت اپنے بال ہی مونڈڈالے اور "الشاقہ"وہ عورت جو مصیبت کے وقت اپنے کپڑے پھاڑتی ہے۔

مسلم میں ہے کہ آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے"لَعَنَ النَّائِحَةَ وَالْمُسْتَمِعَةَ"[2]نوحہ کرنے اور سننے والی پر لعنت فرمائی "سننے والی وہ جو نوحہ سننے کا قصد وارادہ کرتی ہے اور اس کو نوحہ اچھا لگتا ہو۔

پس اے مسلمان عورت! تجھ پر مصیبت کے وقت اس طرح کے حرام فعل کے ارتکاب سے اجتناب کرنا واجب ہے اور توصبر کراور ثواب کی امید رکھ تاکہ یہ مصیبت تیرے حق میں تیرے گناہوں کا کفارہ بن جائے اور تیری نیکیوں میں اضافےکا باعث بن  جائے ہاں اس کے لیے ایسے رونے کی اجازت ہے جس میں نوحہ اور حرام کام شامل نہ ہوں اور اس میں اللہ کے فیصلے اور تقدیر پر ناراضگی کا اظہار نہ ہو۔اللہ ہمارا حامی  وناصر ہو۔(فضیلۃ الشیخ صالح الفوزان)


[1] ۔صحیح البخاری رقم الحدیث (1232)صحیح مسلم رقم الحدیث(103)

[2] ۔ضعیف سنن ابی داؤد رقم الحدیث(3128)

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 225

محدث فتویٰ

تبصرے