سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(237) مردہ عورت کا پیٹ چاک کر کے اس میں سے زندہ بچہ نکالنا

  • 19085
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-13
  • مشاہدات : 2451

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا مردہ عورت کے بطن کو چاک کر کے اس میں سے زندہ بچہ نکالناجائز ہے۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مصلحت کے تحت کسی خرابی سے بچنے کے لیے جائز ہے اور اس کو مثلہ (ہاتھ کان وغیرہ اعضاء جسم کو کاٹ کر حلیہ بگاڑنا)شمار نہیں کیا جائے گا۔مجھ سے ایک ایسی عورت کے متعلق سوال کیا گیا جو فوت ہو گئی اور اس کے پیٹ میں بچہ زندہ تھا کیا اس کا پیٹ چاک کر کے بچہ نکالا جائے گا۔یا نہیں ؟تو میں نے جواب دیا:اہل علم نے جو اس مسئلہ میں فرمایا ہے وہ معلوم ہے انھوں نے کہا: اگر حاملہ عورت فوت ہو جائے اور اس کے پیٹ میں بچہ زندہ ہو تو اس کے پیٹ کو چاک کرنا حرام ہے ۔البتہ عورتیں اس بچے کو جس کی زندگی کی امید باقی ہو دیگر علاج معالجوں اور بچے پر ہاتھ داخل کر کے نکال سکتی ہیں اگر اس طرح بچہ نکالنا ممکن نہ ہو تو عورت کو اس کے پیٹ کا بچہ مرنے تک دفن نہیں کیا جائے گا۔ اگر بچے کا کچھ حصہ زندہ باہر نکل آئے تو باقی کو نکالنے کے لیے پیٹ چاک کیا جا سکتا ہے فقہاء کا یہ قول اس بنا پر ہے کہ یہ فوت شدہ کا مثلہ ہے۔

اور اصل یہ ہے کہ میت کا مثلہ کرنا حرام ہے الایہ کہ ایسا کرنے کی کوئی ٹھوس اور مضبوط مصلحت ثابت ہو جائے یعنی جب عورت سے بچے کا کچھ حصہ زندہ باہر آجائے تو باقی بچے کو نکالنے کے لیے پیٹ چاک کیا جا سکتا ہے کیونکہ اس میں بچے کی مصلحت ہے اس وجہ سے کہ اس حالت میں پیٹ چاک نہ کرنے سے بچے کی موت واقع ہو سکتی ہے اور زندہ کا مردہ سے زیادہ خیال رکھنا چاہیے لیکن آج کل کے ایام میں فن جراحت و سرجری نے اتنی ترقی کرلی ہے کہ بطن کو یا جسم کے کسی اور حصے کو چاک کرنا مثلہ شمار نہیں کیا جا تا چنانچہ اب تو ڈاکٹر زندہ وحیات لوگوں کی رضا و رغبت کے ساتھ مختلف قسم کے آلات سر جری کی مدد سے ایسا کرتے ہیں اس لیے غالب گمان یہ ہے کہ اگر فقہاء کرام اس صورت حال کا مشاہدہ کر لیتے تو وہ حاملہ کے بطن سے پیٹ چاک کر کے زندہ بچے کو نکالنے کے جواز کا فیصلہ دے دیتے خصوصاًجب حمل کی مدت بھی پوری ہو چکی ہو اور یہ معلوم ہوچکا ہو یا غالب گمان ہو کہ پیٹ میں بچہ صحیح سلامت ہے اور ان کا مثلہ کے ساتھ معلل قرار دینا اس پر دلالت کرتا ہے۔

پیٹ چاک کر کے زندہ جنین کو نکالنے کے جواز پر چیز دلالت کرتی ہے وہ یہ کہ جب مصالح اور مفاسد کا تعارض ہو تو وہ بڑی مصلحتوں کو مقدم کرتے ہوئے دو ہلکی مفسدتوں کا ارتکاب کر لیا جائے گا اور یہ اس طرح کہ بے شک پیٹ کو چاک کرنے سے بچانا ایک مصلحت ہے اور زندہ بچے کو بچانا اس سے بڑی مصلحت ہے نیز پیٹ چاک کرنا ایک خرابی ہے اور زندہ بچے کو فوت شدہ عورت کے پیٹ میں چھوڑدینا کہ وہ دم گھٹ کر مرجائے اس سے بڑی خرابی ہے تو پیٹ چاک کرنا دو خرابیوں میں سے ہلکی خرابی ہوئی پھر ہم مذکورہ سوال کی طرف لوٹتے ہیں اور کہتے ہیں ان حالات میں پیٹ چاک کرنے کو لوگ مثلہ شمار نہیں کرتے اور نہ اس میں کوئی خرابی سمجھتے ہیں لہٰذا بچے کو پیٹ سے نکالنے کے خلاف کوئی چیز باقی نہیں رہتی ہے۔ واللہ اعلم(السعدی)

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 222

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ