سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(224) سنن ادا کرنے والی عورت کی اقتدا میں کسی عورت کا فرض نماز ادا کرنا

  • 19071
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 629

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک عورت مسجد میں داخل ہوئی اور ایک دوسری عورت جو کہ نماز پڑھ رہی تھی کے پہلو میں کھڑی ہوگئی اور اس کے پیچھے فرض نماز ادا کی یہ جانتے ہوئے کہ وہ عورت سنت نماز ادا کررہی ہے تو کیا فرض نماز پڑھنے والی عورت کی نماز صحیح ہو گی؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کی حدیث اور بخاری و مسلم میں جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کی حدیث ہے کہتے ہیں۔

" أَنَّ مُعَاذَ بن جَبَلٍ رضي الله عنه كان يُصَلِّي مع النبي صلى الله عليه وسلم ثُمَّ يَأْتِي قَوْمَهُ فَيُصَلِّي بِهِمْ الصَّلَاةَ "[1]

"معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ  نبی  صلی اللہ علیہ وسلم  کے ساتھ عشاء کی نماز ادا کرتے پھر وہ اپنی  قوم کے پاس آکر ان کو وہ نماز پڑھاتے ۔"

پس وہ نماز معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کے لیے نفل اور ان کی قوم کے لوگوں کے لیے عشاء کی فرض نماز ہوتی تھی۔یہی امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ  کا اور اہل ظاہر کا مذہب ہے کہ بلا شبہ نفل نماز پڑھنے والے کی امامت فرض پڑھنے والے کے لیے صحیح اور درست ہے مگر جمہور نے اس سے منع کیا ہے ان کی دلیل وہ حدیث ہے جو بخاری و مسلم میں ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کے واسطے سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:

"إنَّمَا جُعِلَ الإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ فَلا تَخْتَلِفُوا عَلَيْهِ" [2]

"امام تو اس لیے بنایا گیا ہے کہ اس کی اقتداکی جائے لہٰذا اس سے اختلاف نہ کرو۔"

امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ  نے فرمایا:اس حدیث میں ہمارے اس موضوع کے ساتھ تعلق رکھنے والی کوئی دلیل نہیں ہے کیونکہ نبی  صلی اللہ علیہ وسلم  نے مقتدی کے لیے وہ جگہیں جن جگہوں میں اس کو امام کی اقتدا کرنا ہے واضح فرمادی ہیں چنانچہ آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے ارشاد فرمایا:

" عَنْ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ : إنَّمَا جُعِلَ الإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ فَلا تَخْتَلِفُوا عَلَيْهِ ، فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا , وَإِذَا رَكَعَ فَارْكَعُوا ، وَإِذَا قَالَ : سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ , فَقُولُوا : رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ ، وَإِذَا سَجَدَ فَاسْجُدُوا ، وَإِذَا صَلَّى جَالِساً فَصَلُّوا جُلُوساً أَجْمَعُونَ ".[3]

"امام تو صرف اس لیے بنایا گیا ہے کہ اس کی اقتدا کی جائے تو جب  وہ اللہ اکبر کہے تو تم اللہ اکبر کہو اور جب رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو۔ اور جب وہ " سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ "کہے تو تم کہو ۔" رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ "اور جب وہ سجدہ کرے تو تم بھی سجدہ کرو اور جب وہ کھڑا ہو کر نماز پڑھائے توتم بھی کھڑے ہو کر نماز پڑھو اور جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھائے تو تم سب بیٹھ کر نماز ادا کرو۔"

اس حدیث میں بہت سی زائد باتیں ہیں لیکن اس میں جو اہم بات ہے وہ یہ کہ امام کی اقتدا کی جائے اور وہ بھی صرف ظاہری اعمال میں ہو گی ۔ دلیل یہ ہے کہ علماء کا اس  بات پر اجماع ہے کہ نفل پڑھنے والے کے لیے فرض پڑھنے والے کی اقتدا کرنا جائز ہے اور ایسے ہی مقیم کے لیے مسافر کی اقتدا جائز ہے باوجود اس کے کہ دونوں کی رکعات کی تعداد مختلف ہے مسافر قصر نماز ادا کرےگا اور وہ رکعتیں پڑھے گا اور اس کے پیچھے مقیم آدمی پوری نماز چار رکعتیں ادا کرے گا۔ (فضیلۃ الشیخ محمد بن عبد المقصود)


[1] ۔صحیح البخاری رقم الحدیث (5755)

[2] ۔صحیح البخاری رقم الحدیث (689)صحیح مسلم رقم الحدیث (414)

[3] ۔ صحیح البخاری رقم الحدیث (371)

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 210

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ