سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(208) کسی شہر میں چار دن کی اقامت کی نیت پر قصر یا پوری نماز پڑھے کا حکم

  • 19055
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 837

سوال

(208) کسی شہر میں چار دن کی اقامت کی نیت پر قصر یا پوری نماز پڑھے کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب کوئی شخص نیت کرے کہ وہ کسی شہر میں چار دن سے قیام کرے گا تو کیا وہ پوری نماز پڑھے یا قصر نماز پڑھے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قیام یا سفر کے موضوع کے ساتھ چار دن کا کوئی تعلق نہیں۔قیام اور سفر وہ معاملہ ہے جس کا تعلق مکلف انسان کی نیت اور وضع کے ساتھ ہے،مثلاً:وہ شخص جو کسی شہر اور ملک میں تجارت کی غرض سے جاتا ہے اور اس کا اندازہ ہے کہ اس کی تجارت کے لیے وہاں پر چار دن کا قیام درکار ہے تویہ آدمی اس کی وجہ سے مقیم شمار نہیں ہوتا۔ کیونکہ اس کی نیت اور ارادہ میں بدستور سفر موجود ہے۔(علامہ ناصر الدین البانی  رحمۃ اللہ علیہ )

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 202

محدث فتویٰ

تبصرے