سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(192) نفاس والی عورت کے لیے چالیس دن پورے ہونے سے پہلے نماز ،روزہ اور حج ادا کرنے کا حکم

  • 19039
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 780

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا نفاس والی عورت جب چالیس دن مکمل ہونے سے پہلے پاک ہو جائے تو کیااس کے لیے  روزہ رکھنا، نماز ،پڑھنااور حج ادا کرنا جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہاں اس کے لیے چالیس دن کے اندر  روزہ رکھنا، نماز ،پڑھنا حج وعمرہ ادا کرنا اوراس کے خاوند کا اس سے وطی کرنا جائز ہے۔اور اگر وہ بیس دن کے بعد ہی پاک ہو جائے تو وہ غسل کرے نماز پڑھے روزہ رکھے اور اپنے خاوند کے لیے حلال ہو جائے۔ رہا عثمان بن ابی العاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے مروی ہونا کہ وہ اس کو مکروہ کہتے ہیں تو اس کو کراہت تنزیہی پرمحمول کیا جائے گا اور پھر یہ کہ یہ ان کا ذاتی اجتہاد ہے اس پر دلیل کوئی نہیں ہے درست اور صحیح بات یہ ہے کہ اگر وہ چالیس دن سے پہلے پاک ہو جائے تو اس کی طہارت صحیح اور اس کے عبادات کی ادائیگی میں کوئی حرج نہیں اور اگر اسے چالیس دن کے اندر پھر خون جاری ہو جائے تو صحیح قول یہی ہے کہ وہ اسے چالیس دن کے اندر نفاس ہی شمار کرے گی لیکن طہارت کی حالت میں اس کا روزہ نماز اور حج سب درست ہیں اور ان مذکورہ اعمال میں سے کسی کا اعادہ نہیں کیا جائے گا کیونکہ وہ طہارت کی حالت میں ادا کیے گئے ہیں (سماحۃ الشیخ عبدالعزیز بن باز رحمۃ اللہ علیہ )

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 190

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ